Maktaba Wahhabi

641 - 896
الحق صاحب اثری کے رسالہ میں۔ تومولنا [1]صاحب مجھے کیاضرورت پڑی کہ جب آپ ہی نے شک وشبہات اور اعتراض نہیں کیے۔ میں دوسروں کے رسالہ وغیرہ دیکھتا پھیرو۔ 2خلاصہ کلام یہ ہے کہ نہ آپ نےکوئی اعتراض اس حدیث پر کیانہ کچھ اور لہٰذا ثابت ہوا یہ حدیث تمہارے نزدیک بھی صحیح ہے۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص 3، 5) قاری صاحب کے اس کلام میں جس قدرمعقولیت ہے وہ آپ کے سامنے ہے اس پر لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں صرف دو باتیں عرض کیے دیتا ہوں۔ پہلی بات میرے جواب میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت بھی قابل احتجاج نہیں پھر اس کے قابل احتجاج نہ ہونے کو ملاحظہ فرمانے کی خاطر ایک رسالہ بھی آپ کی خدمت میں پہنچایا گیا اور اس رسالہ کے پہلے صفحہ پر بندہ نے تصریح کردی تھی کہ یہ رسالہ بھی جواب میں شامل ہے نیز اس نے متعلقہ مسئلہ کو دیکھنے کے لیے آپ کی سہولت کی خاطر مخصوص صفحات کی نشاندہی بھی کر دی تھی۔ دوسری بات قاری صاحب کا قول”یہ حدیث تمہارے نزدیک بھی صحیح ہے“(سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ) کا ہی مصداق ہے کیونکہ بندہ اپنے پہلے ہی رقعہ میں دومرتبہ اس روایت کے قابل احتجاج نہ ہونے کی تصریح کرچکا ہے چنانچہ عبارت” وہ دونوں روایتیں سرے سے قابل احتجاج ہی نہیں“ میرے رقعہ نمبر 1 ص 2 پر موجود ہے نیز عبارت” حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسندحمیدی والی روایت کا قابل احتجاج نہ ہونا تو آپ الخ“ میرے رقعہ نمبر1 ص2، 3 پر مذکور ہے تو میری ان دونوں عبارتوں کوپڑھ کر آپ کالکھنا”یہ حدیث تمہارے نزدیک بھی صحیح ہے“ نری غلط بیانی اور اس امر واقع کی سراسرمخالفت ہے۔ بتائیے آپ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کا ڈر اسی کانام ہے؟
Flag Counter