9۔ تاسعاً، اگر اس روایت سے رکوع والے رفع الیدین کو منسوخ بنانا ہے تو پھر وتروں کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کو بھی اسی روایت سے منسوخ بنانا پڑے گا جبکہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اوروتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں تو قاری صاحب اللہ تعالیٰ سے ڈر کر بتائیں کہ اس روایت کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ رفع الیدین(رکوع والے) کوتو منسوخ بنانا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر ثابت شدہ رفع الیدین(وتروں کی تیسری رکعت والے) کو منسوخ نہ بنانا کہاں کا انصاف ہے؟
قاری صاحب کی ایک اور بات کا جواب:
قاری صاحب مزید لکھتے ہیں” نیز جن حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم سے رفع الیدین کی روایات آتی ہیں انہی سے ترک رفع الیدین کی روایات آتی ہیں اور عمل بھی ترک رفع الیدین کا ہے مثلاً حضرت عبد اللہ بن عمرو حضرت علی و حضرت ابو ہریرہ و حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم وغیرھم رضی اللہ عنھم(قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص15)
1۔ اولاً، ترک رفع اليدين کی مرفوع روایات ان مذکورہ بالا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی ترک والی مرفوع روایات سمیت تمام کی تمام ضعیف ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی قابل احتجاج نہیں کیونکہ ان سب سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت قدرے اچھی ہے اور اس کاحال پہلے لکھا جاچکا ہے کہ بارہ بڑے بڑے ائمہ محدثین نے ناقابل احتجاج قراردیا ہے ان سے حافظ ابن حبان کا بیان اس مقام پر بہت ہی مناسب ہے، اسے ایک فعہ پھر سن لیجئے وہ لکھتے ہیں:(هَذَا أَحْسَنُ خَبَرٍ رُوِيَ لِأَهْلِ الْكُوفَةَ فِي نَفْيِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَعِنْدَ الرَّفْعِ مِنْهُ وَهُوَ في الحقيقة أضعف شَيْءٍ يُعَوَّلُ عَلَيْهِ لِأَنَّ لَهُ عِلَلًا تُبْطِلُهُ) (حوالہ پہلےلکھا جاچکا ہے)
|