Maktaba Wahhabi

758 - 896
ایک اور سوال اور اس کا جواب: اگرکوئی صاحب معارف السنن کو سامنے رکھ کر فرمائیں کہ محدثین کی تضعیف صرف لفظ ( ثُمَّ لَمْ يَعُدْ ) سے متعلق ہے۔ تو جب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں لفظ(وَلَمْ يَرْفَع يَدَيْهِ َاِلَّا مَرَّةٍ او إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ) ثابت ہوچکے ہیں تو لفظ( ثُمَّ لَمْ يَعُدْ )او(ثُمَّ لَا يَعُودُ)ثابت نہ ہونے سے اس حدیث کے ہمارے مدعا کے موافق صحیح یاحسن ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات سرے سے ہے ہی بے بنیاد کیونکہ محدثین نے ان سب لفظوں کو ضعیف اور غیر ثابت قراردیا ہے چنانچہ آپ علامہ شوق صاحب نیموی کی جزء رفع الیدین سے نقل کردہ امام بخاری کی عبارت ملاحظہ فرمائیں کہ انہوں نے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت(الامرة) والے لفظ کے ساتھ نقل کی پھر اس کی تضعیف کےوقت لفظ( ثُمَّ لَمْ يَعُدْ )کو غیرمحفوظ قراردیا جس کا صاف صاف مطلب یہی ہے کہ وہ دونوں کو ضعیف سمجھتے ہیں نیز امام احمد بن حنبل، یحییٰ بن آدم اور امام بخاری نےتصریح فرمادی کہ عاصم بن کلیب سے مروی کتاب میں لفظ( ثُمَّ لَمْ يَعُدْ ) نہیں جبکہ حضرت سفیان ثوری اس لفظ کو یا اس کے ہم معنی دوسرے لفظ کو عاصم بن کلیب سے روایت کرتے ہیں اور عبداللہ بن ادریس اس لفظ کو حضرت عاصم بن کلیب سے روایت کرتے ہیں نہ اس کے ہم معنی کسی دیگر لفظ کو اس بات کی تحقیق کے لیے آپ عبداللہ بن ادریس عن عاصم بن کلیب الخ حدیث کو دیکھیں وہ ابوداؤد میں بھی ہے اور جزء رفع الیدین میں بھی مگر اس میں ( ثُمَّ لَمْ يَعُدْ ) کی طرح(ثُمَّ لَا يَعُودُ، اِلَّا مَرَّةٍ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ) اور ان کا ہم معنی کوئی دیگر لفظ بھی موجود نہیں، اس میں تو صرف اور صرف یہ لفظ ہیں(فكبَّرَ ورفعَ يدَيْه ثُمَّ ركعَ) الخ تو حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ والی روایت کو ناقابل احتجاج قراردینے والےمحدثین نے اسے(ثُمَّ لَمْ يَعُدْ، ثُمَّ لَا يَعُودُ، اِلَّا مَرَّةٍ، إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ)) اور ان کے ہم معنی الفاظ سے ناقابل احتجاج قراردیا ہے تفصیل کےلیے بندہ کا پانچواں رقعہ
Flag Counter