Maktaba Wahhabi

818 - 896
(تفصیل کے لیے دیکھئے ایک دین اور چار مذہب ص33)فرمائیے کسی صحابی کے منہ سے یہ الفاظ نکل سکتے ہیں؟ علاوہ ازیں صحابہ کرام کبھی غیر اللہ سے مدد نہیں مانگتے تھے نہ جہازغرق ہونے کے وقت امداد کے لیے پیرروشن ضمیر کا خیال جائز سمجھتے تھے، نہ بیماری کے وقت مراقب ہوکر کسی امام ربانی سے درخواست کرتے تھے اور نہ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر جا کر عرض معروض یا لکھے ہوئے رقعے پڑھنا ان کا معمول تھا آپ کی بڑی مہربانی ہوگی کہ اور تعریفیں جو چاہیں کریں مگر غیر اللہ سے مانگنے کی تعلیم دینے والوں کوصحابہ کرام کے قافلے کا فرد نہ کہیں۔ اکابر دیوبند کےاستغاثہ غیر اللہ کےیہ واقعات باحوالہ”ایک دین اور چار مذہب“میں بیان ہوچکے ہیں ضرورت پڑنے پر مزیدحوالہ جات پیش کيجائیں گے ان شاء اللہ۔ اکابردیوبند کی تصانیف عادۃ محال ہونے کادعویٰ: قاضی صاحب نے تھانوی صاحب، عثمانی صاحب، مفتی شفیع صاحب اور مولانا اعزاز علی صاحب کی چند تصانیف وحواشی ذکر کرکے لکھاہے: ”یہ تصانیف اگرچہ محال عقلاً نہیں مگر محال عادۃ ضرور ہیں۔ “(اظہار ص 29) محال عادۃ کا مطلب یہ ہے کہ ایسا ہونا عقلاً تو ناممکن نہیں مگر عادت کے لحاظ سے ناممکن ہے یعنی علماء دیوبند سے ہی یہ خرق عادت ظاہر ہوا ہےکسی اور سے یہ کام ممکن نہیں کتنی زبردست تعلیٰ ہے؟ اہل علم جانتے ہیں کہ ائمہ ستہ، امام طبری، حافظ ابن حجر، ابن جوزی، ابن حبان بیہقی، ابن حزم، سیوطی، ابن تیمیہ، ابن قیم، خطیب بغدادی، شوکانی اورسینکڑوں محدثین رحمہم اللہ کی اتنی کثیر اورعظیم تصانیف موجود ہیں کہ ان کے مقابلے میں کسی دیوبندی عالم کی تصانیف ان کا عشر عشیر بھی نہیں۔ تو جب دیوبندی علماء سے کئی گنا زیادہ تصانیف کے مصنفین گزر چکے ہیں اور بعد کے لوگوں نے جو کچھ لکھاہے ان سے لے کرلکھا ہے تو
Flag Counter