Maktaba Wahhabi

303 - 896
دوسری کتابیں دیکھنے کی نوبت کثرت سے آتی رہتی تھی۔ البتہ حدیث کا جواب کبھی کبھی نہیں دے سکتا تھا تو وہ خود بتاتے تھے۔ “(ص، 23، ”یادایام“) تقریباً یہی قانون تمام مدارس احناف میں جاری وساری ہے۔ جہاں ترتیب ہی یہ ہو کہ حنفیہ کی بات کسی صورت میں نہ ٹوٹنے پائے۔ حدیث پاک خلاف آتی ہے تو ہرطرح اس کا جواب ہونا چاہیے وہاں حدیث کی محبت وحمایت کا ذوق وجذبہ جس قدرباقی رہ سکتا ہے اس کا اندازہ کرنے کے لیے کسی لمبے چوڑے غوروفکر کی ضرورت نہیں۔ تعجب یہ ہے کہ ان لوگوں کو یہ کہنے کی توفیق نہیں ہوتی کہ حنفیہ کا مسئلہ حدیث پاک کے موافق ہے یا خلاف نہ یہ کہنے میں کوئی باک محسوس ہوتا ہےکہ حدیث حنفیہ کے موافق ہے یاخلاف ؟ فالی اللہ المشتکی۔ 2۔ حنفی مذہب کے اثبات کے لیے مجموعہ ہائے احادیث مرتب کرنا: سید انظر شاہ نقش دوام میں لکھتے ہیں: ”بہرحال یہ ایک کمی وکوتاہی ہی تھی جس کےتدارک کےلیے متاخرین احناف ہمیشہ متوجہ رہے۔ حضرت تھانوی نے اپنی زیرنگرانی”اعلاء السنن“ کئی جلدوں میں تیار کرائی جس میں ان احادیث کو ایک خاص ترتیب سےجمع کیاگیا جس سے حنفی فقہ کی تائید وتصویب حاصل ہو۔ بہارکے مشہور عالم مولانا ظہیرالحسن شوق نیموی نے دو جلدوں میں آثار السنن کے نام سے ان احادیث کو یکجا کیا جو فقہ حنفی کی مؤید ہیں۔ “(ص، 309۔ 308) ان کے علاوہ بھی مختلف مجموعے اس مقصد کے لیے مرتب کیےگئے۔ ان کتابوں میں مقصد چونکہ بہرحال حنفی مذہب کو ثابت کرنا ہے اس لیے اصول حدیث اور رجال کی بحث میں اپنے اورپرائے کے لیے الگ الگ پیمانے استعمال کیے گئے ہیں اگر کسی اصول سے حنفی مذہب کااثبات ہوتا ہے تو وہ اجماعی قرارپاتاہے اور اگر اسی اصول سے دوسرے مقام پرحنفیت کی تردید ہوتی ہے تو اس کو غلط
Flag Counter