Maktaba Wahhabi

296 - 896
حفاظت بھی اتنے مضبوط اور محکم طریقے سے نہیں کرسکے جس طریقے سے مسلمانوں نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہزاروں فرامین واحوال کی حفاظت کی۔ فقہ اہل حدیث: اس مبارک جماعت کا دوسرا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے جہاں قرآن وحدیث کے دلائل جمع کیے وہاں زندگی میں پیش آمدہ مسائل کے لیے ان دلائل سے احکام کا استنباط بھی کیا۔ انہوں نے اپنی محنت سے ثابت کردیا کہ زندگی کے ہرشعبہ میں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی موجود ہے کمی ہے تو جستجو کی۔ صحابہ کے مختلف شہروں میں پھیل جانے اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف شہروں میں منتشر ہوجانے کی وجہ سے اگرچہ ہرمسئلے میں حدیث کی تلاش نہایت مشکل کام تھا مگر طلب حدیث کے لیے ہمارے تصور سے بھی زیادہ دشوار حالات میں ہزاروں میلوں کے سفر طے کرکے اور اپنی زندگیاں اس مقدس مشن میں کھپا کر انہوں نے اس بظاہر ناممکن کو ممکن بنادیا۔ چنانچہ ہر مسئلہ میں پہلے حدیث کی تلاش اورپھر فتویٰ ان حضرات کا منتہائے نظر رہاہے۔ یہ جب مسئلہ بتاتے ہیں تو ساتھ دلیل بھی بیان کرتے ہیں۔ حدیث بیان ہی اس طرح کرتے ہیں کہ اس سے نکلنے والے مسائل بھی معلوم ہوجائیں۔ حضرت امام مالک، شافعی، احمد بن حنبل، محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم، ابوداود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، دارقطنی، بیہقی، دارمی، ابن حبان، ابن خزیمہ، ابن ابی شیبہ، عبدالرزاق، سعید بن منصور، وغیرہم رحمہم اللہ تعالیٰ۔ غرض کس کس کا نام لیا جائے۔ کوئی آفتاب ہے تو کوئی ماہتاب ان کے فہم میں اختلاف ہوسکتا ہے مگر اصل کے لحاظ سے سب ایک ہیں۔ ان کا نام اہل حدیث اور ان کی فقہ الحدیث کہلاتی ہے۔ یہ نہ تو ایسے حدیث جمع کرنے والے ہیں جنہیں پتہ ہی نہیں کہ حدیث سے کیا مسئلہ نکلتاہے اور نہ ہی یہ ایسے مسئلہ بتانے والے ہیں جو مسئلہ تو بتاتے ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ ہم نے یہ کہاں سے نکالا ہے گویا یہ ایسے عطار(پنساری) ہیں جنھیں اپنے دواخانہ کی ایک ایک دوا کی افادیت کا بھی علم ہے
Flag Counter