Maktaba Wahhabi

798 - 896
اور ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے قلب والی جو بات لکھی ہے وہ صحیح نہیں۔ اگرآپ صحیح سمجھتے ہوں تو دلائل بیان کریں ان شاء اللہ حقیقت واضح کردی جائے گی۔ آپ فرماتے ہیں: اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے ہاتھ پہلے لگاؤ۔ اس کو بھی دارقطنی، بیہقی، اورامام احمد بن حنبل نے ضعیف ٹھہرایا ہے۔ امام نسائی نےلکھا ہے حدیث منکر۔ ابوزرعہ نے لکھا ہے اس کی سندمیں ابوحاتم ہے اور اس کاحافظہ خراب تھا۔ اور ابن حجرنے میزان میں یہی بات لکھی ہے۔ حقیقت ِحال آپ جس کتاب پر تبصرہ کررے ہیں یعنی”الاسلام اور مذہبی فرقے“ اس میں مصنف نے بخاری سے ان الفاظ کاترجمہ نقل کیا ہے(وقال نافعٌ: كان ابنُ عُمَرَ يضَعُ يدَيْهِ قبْلَ رُكبتَيْهِ) یعنی نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ ہاتھوں کو گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے۔ بخاری نے اسے جزم ویقین کے لفظ کے ساتھ بیان کیاہے اگرچہ سند حذف کردی ہے مگر دوسری کتابوں میں سند موجود ہے۔ مثلاًصحیح ابن خذیمہ وغیرہ۔ اب ایک روایت کے راوی بھی معتبر ہیں بخاری میں بھی وہ ہے آپ اس پر جرحیں نقل کرتے ہیں جن کی نہ وجہ اورعلت بیان کی گئی ہےنہ ہی آپ نے حوالہ دیاہے کہ ان ائمہ نے خاص اس حدیث کو کہاں ضعیف کہا ہے اورکیا وجہ بیان کی ہے۔ آپ وہ علتیں بیان فرمائیں حقیقت واضح کردی جائےگی۔ ان شاء اللہ۔ ابوزرعہ کے ذمہ بات لگانا: ہاں ایک بات کا حوالہ ہم آپ سے ضرور طلب کریں گے جو آپ نے ابوزرعہ کے ذمہ لگائی ہے کہ انہوں نے لکھاہے کہ اس کی سندمیں ابوحاتم ہے اور اس کا حافظہ خراب تھا۔ اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ بتائیں کہ ابوزرعہ نےکہاں کہا ہے کہ اس کی سندمیں ابوحاتم ہے اور اس کا حافظہ خراب تھا۔ ہمیں تو اس کی کوئی سند ایسی نہیں ملی جس میں ابوحاتم ہو۔ بیچارے ابوزرعہ پر بھی یہ الزام ہی معلوم ہوتا ہے
Flag Counter