نسائی، ابن ماجہ اور دارقطنی وغیرہ میں علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی حدیثوں میں دورکعتوں سے اُٹھ کر ہاتھ اُٹھانے کا ذکر بھی موجود ہے۔
نوٹ نمبر2:نسائی ج1ص141میں وائل بن حجر رضی اللہ کی انگوٹھے کانوں کی لوتک اُٹھانے والی حدیث اور دار قطنی ج1 ص300میں انس رضی اللہ عنہ کی انگوٹھے کانوں کے برابر اُٹھانے والی حدیث دونوں ضعیف اور کمزور ہیں۔
نماز میں ہاتھ باندھنے کا مقام
نماز میں سینے پر اور ناف سے اُوپر ہاتھ باندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
حدیث نمبر 1:سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ذراع (بڑی انگلی کے کنارے سے لے کر کہنی کے جوڑ تک کا حصہ) پر رکھے۔ (صحیح بخاری ج1ص102)
حدیث نمبر2: وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت، گٹ اور ساعد(گٹ سے لے کر کہنی کے جوڑ تک حصہ) پر رکھ لیا۔ “(صحیح ابن خزیمہ ج1ص243حدیث نمبر48)
یاد رہے اس حدیث کی سند میں مؤمل بن اسماعیل نہیں ہے اور ان دو حدیثوں میں بیان شدہ کیفیت سے ہاتھ باندھے جائیں تو وہ زیر ناف پہنچتے ہی نہیں آپ سیدھے کھڑے ہو کر اس طرح ہاتھ باندھ کر تجربہ کر سکتے ہیں۔
حدیث نمبر 3:ہلب طائی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اس کو(ہاتھ کو) اپنے سینے پر رکھتے۔ (مسند احمد ج5ص226)
نیموی کا اس کی سند کو حسن کہنا درست اور لفظ ”علی صدرہ“کو غیر محفوظ کہنا نادرست ہے۔
|