Maktaba Wahhabi

803 - 896
حافظ عبدالسلام صاحب کی تحریر نمبر2 از عبدالسلام بخدمت مکرم جناب قاضی حمید اللہ صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! آپ کا خط مجھے کل 5محرم 1405 ھ کو ملا۔ گزارش یہ ہے کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ اس سے پہلے میری آپ سے کوئی راہ رسم نہ تھی۔ نہ ملاقات ہوئی کسی جھگڑے کا تو سوال ہی پیدانہیں ہوتا جسے حل کرنے کے لیےمیں آپ کے پاس حاضر ہوں یاآپ کو آنے کی تکلیف دوں۔ بات تو صرف اتنی ہے کہ آپ نے اپنی مرضی سے ایک تحریر لکھی اوراپنی مرضی سے ہی خالد صاحب کے ہاتھ جواب کےلیے میرے پاس بھیج دی۔ وہ بیچارہ نہ واسطہ فی العروض نہ فی الثبوت نہ فی الاثبات وہ تو تحریر پہنچانے میں سفیر محض تھا۔ میں نے آپ کی تحریر غور سے پڑھی اس میں بہت سی باتیں حق کے خلاف تھیں مثلا اصول وفروع کی خود ساختہ تقسیم آنحضرت ﷺ کی ثابت شدہ سنتوں کو غیر ثابت قرار دینے کی کوشش اس کوشش میں کئی غلط حوالے اور آخرمیں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو متعارض قرار دے کر جمیع احادیث رسول کو نا قابل عمل قرار دینا۔ میں نے اس کے جواب میں آپ سے ان باتوں کی وضاحت طلب کی۔ اور آپ کے پیش کردہ حوالوں کا ثبوت مانگا اب فرمائیے اس میں کون سے مناظرہ کی ضرورت ہے جس کے لیے مجھے آپ للکار رہے ہیں کہ خود آجاؤ یا مجھے بلا لو آپ سیدھے طریقے سے لکھی ہوئی باتوں کا ثبوت پیش کریں۔ اور آپ نے جو لکھا ہے کہ”میرا وقت معیار ہے اس میں تضعیف کا امکان نہیں۔ “تو عرض یہ ہے کہ آپ کا وقت کب سے معیار بنا ہے۔ وہ تحریر سے لکھنے سے پہلے یا میرا جواب پہنچنے کے بعد۔ اگر پہلے ہی معیار تھا تو تحریر کے لیے کس طرح گنجائش نکل
Flag Counter