Maktaba Wahhabi

800 - 896
(وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلافًا كَثِيرًا) اللہ کے کلام میں تعارض واختلاف نہیں ہوسکتا اور یہی اس کی حقانیت کی دلیل ہے۔ تعارض کا ہونا باطل ہونے کی دلیل ہے۔ حدیث بھی چونکہ وحی ہے اس لیے اس میں تعارض ہوتو نعوذباللہ وحی الٰہی میں تعارض لازم آتا ہے۔ آپ نےغور ہی نہیں کیا کہ کیا کہہ رہے ہیں۔ میں ائمہ محدثین کی کاوشوں کاادنیٰ ساخوشہ چین ہونے کی حیثیت سےآپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ وہ احادیث پیش کریں جن میں آپ کو تعارض نظر آتا ہے ان شاء اللہ آپ کو سمجھا دوں گا کہ تعارض نہیں فہم کا قصور ہے۔ ہاں غیر ثابت روایات کا احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونا ثابت ہی نہیں ان کے تعارض کو احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تعارض نہیں کہا جاسکتا۔ قاضی صاحب کی خدمت میں تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ان کا اپنا سوال: اب یہی سوال تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ آپ سے کیا جاتا ہے” آخر میں آپ سے سوال ہے کہ آپ امام ابوحنیفہ کے تمام اقوال پر عمل کرتے ہیں یا بعض پر۔ سب پر عمل آپ کر ہی نہیں سکتے کیونکہ بہت سے اقوال ابوحنیفہ متعارض ہیں اور اگر بعض پر عمل کرتے ہیں تو پھر بعض پر دوسرے لوگ بھی عمل کرتے ہیں تو آپ کی خصوصیت کیاہے کہ آپ تو پکے مذہبی بن گئے اور دوسرے لا مذہب۔ بایں عقل ودانش بباید گریست یاد رہے اس سوال میں وہ خرابی بھی نہیں جو آپ کے سوال میں تھی کیونکہ امام ابوحنیفہ پر وحی نہیں آتی تھی۔ ان کے اقوال میں تعارض ہوسکتا ہے اور ہے، اگر آپ فرمائیں تو ان کے کلام میں تعارض کاثبوت پیش کرنا میری ذمہ داری ہے۔ ان شاءاللہ۔ الحمدللہ!بھائی صاحب کے کہنے پر میں نے اس تبصرہ کی حقیقت واضح کردی ہے جو آپ نے ان کے کہنے پر بشیر احمد صاحب مسلم کی کتاب”الاسلام اور مذہبی
Flag Counter