Maktaba Wahhabi

317 - 896
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم رسالہ”بیس رکعت تراویح کا شرعی ثبوت“پر ایک نظر حضرت مولانا غلام سرور صاحب گجراتی (أطال اللّٰه بقاءه)مصنف رسالہ”بیس رکعت تراویح شرعی ثبوت“نے جامعہ عربیہ جی۔ ٹی روڈ۔ گوجرانوالہ کے ایک متعلم کی وساطت سے بندہ کو اپنے رسالہ مذکورہ پر کچھ لکھنے کو فرمایا چنانچہ ان کی درخواست پر میں نے چند امور تحریر کئے ہیں جو پیش خدمت ہیں ان سے اپیل ہے کہ اگر میری تحریر میں انہیں کوئی خطا نظر آئے تو وہ مجھے مطلع فرمائیں ان شاء اللہ العزیز خطا ثابت ہونے پر اس کی اصلاح کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 1۔ رکعات تراویح کے عدد میں مرفوع احادیث: مؤلف رسالہ لکھتے ہیں:”یادرہے کہ صلاۃ تراویح کے سلسلہ میں جملہ روایات مرفوعہ کالب لباب یہ ہے کہ ایک ماہ رمضان کی صرف تین راتوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز تراویح پڑھائی یہ واقعہ متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے منقول ہے مگر کسی صحابی کی صحیح السند روایت میں تعداد رکعت مذکور نہیں۔ “(انتہی بلفظ ص4) 1۔ اولاً تو ان جملہ روایات مرفوعہ جن کا لب لباس حضرت المؤلف نے بیان فرمایا میں سے کسی ایک روایت میں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ جو نماز تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رمضان کی صرف تین راتوں میں پڑھائی وہ نماز تراویح تھی نماز تہجد نہیں تھی اس لیے کوئی صاحب کہہ سکتے ہیں درحقیقت وہ نماز جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ
Flag Counter