Maktaba Wahhabi

891 - 896
مفتی محمدعیسیٰ ومفتی عبدالشکور صاحبان کی خدمت میں ماسٹر محمد خالد صاحب کامکتوب بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 8؍صفر المظفر 1406ھ 23؍اکتوبر 1985ء مکرمی جناب مفتی عبدالشکور ومفتی محمد عیسیٰ صاحبان حفظکما اللہ تعالیٰ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! گزارش ہے کہ 21جولائی 1985ء کی بات ہے کہ قاری عطاء اللہ گرل ساز بختے والا ساکن کھیالی میرے پاس تشریف لائے اور کہا کہ جناب مشتاق صاحب ساکن کو ہلو والا نے مجھے آج رات کوہلو والا میں مولانا محمد امین اکاڑوی کی تقریر سننے کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ اپنے کسی مولوی کو ساتھ لے کر آؤ اور جس طرح جی چاہے بات چیت کرلو۔ البتہ اس وقت تقریر کا موضوع سورۃ فاتحہ ہے۔ چونکہ میں اس سے پہلے دو دفعہ ماسٹر امین صاحب سے زبانی بات چیت کر چکا تھا اورمجھے تجربہ ہوچکا تھا کہ زبانی بات چیت میں فائدہ محدوداور جھگڑے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور بعد میں لوگ غلط دعوےکرنا شروع کردیتے ہیں کہ ہم نے یہ کردیا اوروہ کردیا بلکہ بعض اوقات اپنی کہی ہوئی بات سے انکار کرجاتے ہیں اس لیےمیں نے قاری صاحب سے عرض کیا: ”بہتر یہ ہے کہ بات چیت تحریری ہوتا کہ کوئی شخص غلط دعویٰ نہ کرسکے اور نہ ہی اپنی بات سے انکار کرسکے۔ میں آپ کو سورۃ فاتحہ کے متعلق ہی ایک سوال لکھ دیتا ہوں کیونکہ اسی پر بات کرنے کی آپ کو دعوت ملی ہےاور کہا گیا ہے جس طرح جی چاہے بات کرلو۔ آپ ماسٹر امین صاحب سے اس کا تحریری جواب لے آئیں اس پر مزید تحریری گفتگو ہوگی تو حق واضح ہوجائے گا“۔ چنانچہ میں نے قاری صاحب کو سوال لکھ کردے دیاجو کہ ساتھ والی تحریر کے شروع میں درج ہے۔ قاری عطاء اللہ صاحب نے یہ سوال رات کوکوہلو والا میں ماسٹر امین صاحب
Flag Counter