Maktaba Wahhabi

566 - 896
ہے جیسا کہ اہل علم اس کو خوب جانتے ہیں۔ یہ تو قاری صاحب کے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے استدلال کا پہلا جواب تھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بہت سارے ائمہ محدثین کے ہاں سرے سے قابل احتجاج ہی نہیں اب ان کے استدلال کے دیگر جواب سنیے: 2۔ ثانیاً: تھوڑی دیر کے لیے ہم تسلیم کرلیتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت قابل احتجاج ہے لیکن اس کو احادیث رفع الیدین کاناسخ قراردینا درست نہیں کیونکہ اسے ناسخ تب قرار دیاجاسکتا ہے جبکہ اس کا احادیث رفع الیدین سے متاخر ہونا ثابت ہو مگر قاری صاحب نے ابھی تک اس کے متاخر ہونے کی کوئی ایک دلیل بھی پیش نہیں فرمائی لہٰذا ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کا احادیث رفع الیدین سے متاخر ہوناثابت کریں۔ 3۔ ثالثا: چندمنٹ کے لیے اگر تسلیم کرلیاجائے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت احادیث رفع الیدین سے متاخر ہےتو بھی اس کو ناسخ رفع الیدین قراردینا درست نہیں کیونکہ اُصول کا قاعدہ ہے کہ فعل ناسخ نہیں ہواکرتا۔ ایک شبہ اور اس کا ازالہ اگر کوئی صاحب فرمائیں کہ قاری صاحب نےحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت یا بعض دیگر روایات سے نسخ رفع الیدین پر استدلال نہیں کیا بلکہ”رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے“ پر استدلال فرمایا ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم پہلے تفصیل سے مدلل طورپر وضاحت کرچکے ہیں کہ قاری صاحب”منسوخیت رفع الیدین“ کے مدعی ہیں لہٰذا ان کے جملہ”رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے“ کا مطلب بھی یہی ہے کہ نسخ کی وجہ سے رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے جیساکہ اس کے بعد والا ان کا اپنا ہی جملہ”اور دلیل منسوخیت پر بھی“ ہماری اس تفصیل پردلالت کررہا ہے۔
Flag Counter