منسوخیت رفع الیدین کے دلائل کا جائزہ
حضرت قاری صاحب نے اپنے دعویٰ”منسوخیت رفع الیدین“ پر بطور دلیل کل پانچ روایات پیش فرمائی ہیں جن میں سے آخری دوتو موقوف ہیں اور پہلی تین مرفوع۔ اہل علم کو معلوم ہے کہ موقوف روایت فعلی ہوخواہ قولی شرعی دلائل میں سے کوئی سی دلیل بھی نہیں کیونکہ شرعی دلائل صرف چار ہیں۔ 1۔ کتاب اللہ۔ 2۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرط یہ کہ ثابت ہو، 3۔ اجماع اُمت۔ 4۔ قیاس صحیح، لہٰذا قاری صاحب کی آخرمیں پیش فرمودہ دوموقوف روایتوں سے رفع الیدین کی منسوخیت پر استدلال درست نہیں۔ یہ جواب ان روایتوں کی صحت کو تسلیم کرلینے کی صورت میں ہے ورنہ یہ روایات بعض محدثین کی نگاہ میں مرجوح ہیں، دیکھئے درایہ، نصب الرایہ، التعلیق الممجد اور امام بخاری کا رسالہ جزء رفع الیدین“۔
رہی پہلی تین مرفوع روایات تو ان میں سے آخری دو حضرت، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما، اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، والی روایات کو احادیث رفع الیدین کے لیے ناسخ بنانا درست نہیں۔
1۔ اولاً تو اس لیے کہ وہ دونوں روایتیں سرے سے قابل احتجاج ہی نہیں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت کا قابل احتجاج نہ ہونا تو آپ حضرت مولانا ارشاد الحق صاحب اثری زید مجدہ کی تصنیف لطیف”مسئلہ رفع الیدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ“ میں ملاحظہ فرمائیں جس کا ایک نسخہ آپ کو دیا جارہاہے نیز اس کا ایک نسخہ آپ کی وساطت سے قاری صاحب کی خدمت میں بھیجاجارہا ہے تاکہ وہ بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت کا حال اس میں پڑھ لیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت بھی قابل احتجاج نہیں:
حضرت قاری صاحب نے کتاب ترمذی کے جس باب سے امام ترمذی کا
|