Maktaba Wahhabi

819 - 896
ان حضرات سے کون سی محال عادۃ چیز کا صدورہوا ہے کہ اُولٰئِكَ آبائی کا چیلنج دیاجارہا ہے؟اسی طرح حماسہ متنبّی اور دوسری کتب کی شروح تو پہلے ہی موجود تھیں اگرمولانا اعزاز علی نے ان میں سے حاشیہ مرتب کردیاتو فرمائیے وہ شارحین جنھوں نے خود محنت کی ان کی تصانیف توعادۃ ممکن نہیں اور جنھوں نےان کی دریوزہ گری کرکےحاشیہ لکھ دیا ان کی تصانیف عادۃ محال ہوگئیں۔ فیاللعجب خود ہندوستان میں نواب صدیق حسن خاں صاحب مولانا وحیدالزمان، مولانا شمس الحق، مولانا عبدالرحمان مبارکپوری، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا امیر علی اور دوسرے علماء کی تصانیف کثیرہ کےموجود ہوتے ہوئے دیوبندی علماء کی تصانیف کا عادۃ محال ہونا تب ہی درست ہوسکتا ہے کہ قاضی صاحب نے محال عادۃ کاکوئی خانہ ساز مفہوم ذہن میں رکھا ہو۔ قاضی صاحب کوواسطہ کی بحث پر غور کرنے کے ساتھ محال عادۃ کی اصطلاح پر بھی غور کرلینا چاہیے تھا۔ معلوم نہیں یہ حضرات اپنے معتقدین کے سامنے اکابر دیوبند سے کون کون سی محال عادۃ چیزوں کا صدور بیان فرماتے رہتے ہوں گے۔ اصولی وفروعی اختلاف قاضی صاحب نے اپنی پہلی تحریر میں دینی امور میں اختلاف کی دوقسمیں بنائی تھیں۔ اصول دین میں اختلاف اور فروع دین میں اختلاف۔ اصول دین میں اختلاف کو اسلام اورکفر کااختلاف قراردیا اور فروع میں اختلاف کے متعلق فرمایا کہ یہ اسلام اور کفر کا اختلاف نہیں۔ اس پر میں نےعرض کیا تھاکہ”آپ اصول دین اور فروع دین کی جامع مانع تعریف بتائیں کہ آپ نےوہ تعریف کس آیت یا حدیث سے لی ہے“ اس کے جواب میں قاضی صاحب نے شرح عقائد وغیرہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ:
Flag Counter