ہونے پر دلائل کے بیان ہوجانے کے اعتراف واقرار کے بعد نیز ان کا کوئی توڑ پیش نہ کرنے کے باوجود آپ کا اپنے تیسرے رقعہ میں لکھنا”یہ کوئی جواب نہیں“ اور اپنے چوتھے رقعہ میں کہنا” آپ کے مبارک ہاتھوں سے ان تین سوالوں کا جواب نہیں آیا“ کوئی انصاف لگتی بات ہے؟(میرا رقعہ نمبر 4 ص 3 ص4)
نیز آپ غو رفرمائیں آیا آپ کا میرے ان جوابات کو پڑھ کر اپنے پانچویں رقعہ میں لکھنا، ” تین سوالوں کے متعلق جو میں نے کہا تھا کہ ان کا جواب فرمائیں بجائے جواب دینے کے یہ راستہ اختیار کیا کہ آپ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہو لہٰذا آپ کے ان تین سوالوں کا کوئی جواز نہیں“ الخ اللہ تعالیٰ کے ڈر پر مبنی ہے؟ پھر آپ ہی بذات خود اس عبارت کے معاً بعد لکھتے ہیں”یہ تو مولانا صاحب اس وقت فرماتے کہ جب میں منسوخ کاقائل ہوتا“(قاری صاحب کارقعہ نمبر 5 ص1) توظاہر ہوگیا کہ قاری صاحب کو بھی اعتراض واقرار ہے کہ ان کے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کے قائل اور مدعی ہونے کی صورت میں ان کے یہ تینوں کے تین سوال بے جواز ہیں اور قاری صاحب کا رفع الیدین کے منسوخ ہونے کے قائل اور مدعی ہونا ان کے پہلے رقعہ ص1 میں جملہ” اور دلیل منسوخیت پر بھی“ اور ان کے پانچویں رُقعہ ص 3 میں جملہ” تو خیرمیرادعویٰ ہے منسوخیت رفع الیدین کا“ سے روزِ روشن کی طرح واضح ہے لہٰذا ان کے ان تینوں سوالوں کا کوئی جواز نہیں۔
قاری صاحب کا ایک تازہ سوال اور اس کا جواب:
اس عنوان کے تحت بندہ نے اپنے چوتھے ر قعہ میں لکھا تھا”قاری صاحب نے اپنے اس چوتھے رقعہ میں ایک اور سوال پیش کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے” کیا مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین سنت مؤکدہ ہے، آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین ہمیشہ کرتے رہے یہاں تک کہ دُنیا سے تشریف لے گئے؟ نیز انہوں نے لکھا” پیش کردیں تو یہ بندہ ناچیز رفع الیدین کرنا شروع کردے گا“۔
|