1۔۔ اولاً اس سوال کی بنیاد ایک قاعدہ ہے ” جو عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے رہے ہوں صرف وہی اپنایا جائے گا“ اگر اس سوال کی بنیاد یہ قاعدہ نہ ہوتو یہ سوال سرے سے وارد نہیں ہوتا تو قاری صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ پہلے وہ یہ قاعدہ دلائل سے ثابت فرمائیں اس کے بعد اپنا مندرجہ بالا سوال پیش کریں۔
2۔ ثانیاً: پھر اس سوال کی بنیاد ایک اور قاعدہ بھی ہے”سنتِ مؤکدہ پر عمل کیا جائے گا نہ کہ سنتِ غیر مؤکدہ پر“ ورنہ اگر ثواب حاصل کرنے کی غرض سے عمل کرنا مقصود ہوتو مذکورہ سوال بے فائدہ ہے لہٰذا قاری صاحب کو چاہیے کہ پہلے یہ قاعدہ بھی ثابت فرمالیں اس کے بعد اپنا مندرجہ بالا سوال پیش فرمائیں۔ (ثَبِّتِ العَرْشَ ثُمَّ انْقُشْ)
3۔ ثالثاً، قاری صاحب! آپ لوگ وتروں کی تیسری رکعت میں رفع الیدین کرتے ہیں تو آیا اس وتروں کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کا سنتِ مؤکدہ ہونا آپ کے ہاں ثابت ہے؟ اگرثابت ہے تو دلائل پیش فرمائیں ورنہ مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین پر عمل کے لیے یہ شرط اور یہ مندرجہ بالا سوال کیوں؟ہم تو مواضع ثلاثہ والے رفع الیدین کو سنتِ غیر منسوخہ سمجھ کر اس پرعمل پیرا ہیں۔
4۔ رابعاً، آپ لوگ بھی وتروں کی تیسری رکعت میں رفع الیدین کرتے ہیں تو آیا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تا وفات ہمیشگی کرنا ثابت ہے۔ اگرثابت ہے تو دلیل پیش کریں ورنہ مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تاوفات ہمیشگی کرنے کا سوال کیوں؟
5۔ خامساً، تو قاری صاحب! آپ کو اپنے اس تازہ مندرجہ بالاسوال کے تقاضا کو پورا کرتے ہوئے، وتروں کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کو چھوڑ دیناہوگا یا مواضع ثلاثہ والے رفع الیدین کو ابھی سے اپنا لینا ہوگا ورنہ کہا جائے گا۔ (تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى)
|