Maktaba Wahhabi

787 - 896
تھا بتائیے آپ کس کو کافر کہیں گے یا یہ فرمائیے کہ آیت ولا تفرقوا اس وقت نہیں تھی۔ حقیقت حال چار اماموں بلکہ اُمت کے بے شمارائمہ کے درمیان اختلاف بے شک موجود تھا مگر الگ الگ فرقے انہوں نے نہیں بنائےتھے اس لیے وہ ولاتفرقوا، کی زدمیں نہیں آتے۔ دین کو ٹکڑے ٹکڑے تو ان لوگوں نے کیا جنھوں نے تقلید شخصی کو واجب قراردیا اورحق وانصاف واضح ہونے کے باوجود امام کی غلط بات پراڑگئے۔ اعتبار نہ ہوتو شیخ الہند مولانا محمودالحسن صاحب صدرمدرسہ دارالعلوم دیوبند کا فرمان ان کی تقریر ترمذی ص 39 پر دیکھ لیجئے۔ باب البیعان بالخیار کے تحت آخرمیں فرماتے ہیں: (الحق والإنصاف أن الترجيح للشافعي في هذه المسئلة، ونحن مقلدون، يجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة) یعنی”حق اور انصاف یہ ہے کہ اس مسئلہ میں ترجیح شافعی کے مسلک کو ہے اور ہم مقلد ہیں ہم پر ہمارے امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے“۔ شیخ الہند کا حق تسلیم کرنے کےبعد انکار اب بتائیے یہ اختلاف ائمہ میں تھا کہ حق واضح ہونے کے بعد بعض امام اسے مان لیتے تھے اور بعض کسی شخصیت کی آڑ لے کرحق وانصاف کاانکار کردیتے تھے۔ کیا یہ اختلاف بھی فروعی ہے کہ حق وانصاف مان لینے کے بعدبھی انکار کردیا جائے اور جب ہند کے شیخ کا یہ حال ہواور وہ اپنی دھڑے بندی میں اتناپختہ ہو کہ اس فعل شنیع کو واجب قراردیتا ہوتو شاگردوں کا کیاحال ہوگا ؎ إذا كان ربُّ البيت بالطبل ضارباً فلا تلُمِ الأولاد فيه على الرقص ”جب گھر کا مالک ہی ڈھول بجانا شروع کردے تو اگر بچے رقص کرنے لگیں تو نہیں ملامت مت کرو“
Flag Counter