7۔ کتاب ”سبل السلام“ کی غلطی:
حضرت المؤلف لکھتے ہیں:
(أن علياً رضي اللّٰه عنه أَنَّهُ كَانَ يَؤُمُّهُمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِثَلَاثٍ قال(البیھقی) وفيه قوة)
(سبل السلام۔ 1ھ 0ص 19)
”اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بیس رکعت کے ساتھ امامت فرماتے تھے اور تین وتر پڑھاتے تھے فرمایا(بیہقی نے) اور اس میں قوۃ ہے“(سبل السلام)
حضرت المؤلف سبل السلام کا ایک دفعہ پہلے بھی حوالہ دے چکے ہیں چنانچہ وہ فرماتے ہیں”نیز امام بیہقی نے اس سلسلہ میں متعدد روایات پیش کیں کہ حضرت عمر فاروق نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعات (تراویح) پڑھایا کریں“۔ (ص 15) سبل السلام ص 337 جلد اول
( ما نصه وساق روايات أن عمر أمر أُبَيًّا وتَمِيماً أن يقوما للناس ثلاث عشرة ركعة) (حاشیہ ص 15)
”سبل السلام ص 337 جلد اول کے صریح لفظ یہ ہیں“ ”اور کئی روایات (بیہقی نے) ذکر کیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ابی رضی اللہ عنہ اورتمیم داری کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعت قیام کروائیں“۔
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے سبل السلام کی اس مقام سے متعلقہ عبارت بالترتیب نقل کردی جائے تاکہ بات سمجھنے میں کسی قسم کی وقت پیش نہ آئے چنانچہ سبل السلام کی وہ عبارت مندرجہ ذیل ہے: (وَاَخْرَجَ الْبيْهَقِيُّ)
1۔ ( رواية ابن عباس من طريق أبي شيبة ثم قال انه ضعيف وساق روايات)
|