Maktaba Wahhabi

834 - 896
رفع یدین کرتے تھے“ بلکہ آپ نے یہ لکھا تھا کہ” جن روایات میں رفع یدین کا حکم آیا ہے ان میں سے بعض کےاندر یہ بھی حکم ہے کہ سجدہ کرتے وقت بھی ہاتھ اٹھاؤ جیساکہ نسائی کی روایت میں صاف موجود ہے۔ “ ان الفاظ پر مشتمل آپ کی تحریربعینہ میرے پاس موجود ہے اورایک دین اور چار مذہب میں طبع بھی ہوچکی ہے۔ اگر قاضی صاحب ذکراور حکم کے فرق کو نہ سمجھتے تو انہیں اپنابیان بدل کر حکم کے لفظ کی بجائے ذکر کالفظ لگا کر نسائی سے حوالہ دینے کی ضرورت نہ تھی۔ رہا ان کا یہ مناقشہ کہ” اگر نسائی میں سجدے والی رفع یدین کا حکم نہیں تو رکوع والی کاحکم بھی تو نہیں“ تو گزارش یہ ہے کہ میں نےآپ کی طرح یہ دعویٰ کب کیاہے کہ بعض روایات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم موجود ہے کہ رکوع میں جاتے یا اٹھتے وقت رفع یدین کرو۔ میں نے یہ دعویٰ کیا ہی نہیں۔ میرے علم کی حد تک تو احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کا ذکر ہے حکم موجود نہیں۔ اگرچہ آپ کا فعل بھی ہمارے لیے دین ہے مگر ہمیں یہ اجازت نہیں کہ حدیث کےالفاظ بد ل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کو آپ کا حکم بنادیں۔ رہا آپ کی تحریر کا سیاق وسباق وغیرہ تو وہ خود غلطیوں پر مشتمل ہے جن کی نشاندہی میں نے اپنےرسالہ کے ص 37 پر کردی تھی۔ بعض غلطیوں کو دوسری غلطیوں کےجواز کی دلیل بنانا بناءفاسد علی الفاسد ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت: حضرت مولانا قاضی حمیداللہ صاحب نے اپنی پہلی تحریر میں رفع یدین چھوڑنے کے لیے بہت سی احادیث ہونے کادعویٰ کرنے کےبعد مرفوع روایت صرف ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ذکر کی تھی اس پر میں نے لکھا تھا۔ آپ نے فرمایا ہے:”رفع یدین“ چھوڑنے کی بہت سی روایات ہیں”لیکن رفع یدین کرنے کی روایات جو تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں ان کے متعلق آپ نے کچھ نہیں فرمایا۔ یہی فرقہ پرستی کاتلخ ثمر ہے کہ آپ
Flag Counter