صاحب مشکوٰۃ پر ایک وہم کے الزام کی حقیقت
صاحب مشکوٰۃ اپنی شہرہ آفاق کتاب مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی زیربحث روایت کو ترمذی، ابوداؤد، اور نسائی کے حوالہ سے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں( وقال ابو داؤد :ليس هو بصحيح علي هذا المعنيٰ) یعنی امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ” وہ روایت اس معنی پر صحیح نہیں“ اس پر مشکوٰۃ کے ایک محشی فرماتے ہیں” یہ صاحب ِمشکوٰۃ کا وہم ہے کیونکہ ابوداؤد رحمۃ اللہ کی سنن میں یہ لفظ نہیں ہیں“ ہمارے قاری صاحب نے بھی اسی خیال کا اظہار فرمایا ہے مگرمعلوم ہونا چاہیے کہ اس مقام پر صاحبِ مشکوٰۃ کی طرف وہم کی نسبت بجائے خود ایک وہم ہے کیونکہ صاحبِ مشکوٰۃ اس فیصلہ کو امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ قراردینے میں منفرد اوراکیلے نہیں، چنانچہ آپ اُوپر پڑھ چکے ہیں کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ (ليس هو بصحيح) کو ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ قرار دے چکے ہیں۔ پھر امام شوکانی نیل الاوطار میں لکھتے ہیں:(وتصريح ابي داود بانه ليس بصحيح) نیز صاحب عون المعبود کا بیان ہے کہ ” میرے پاس ابوداؤد کے دو پرانے نسخے ہیں جن میں یہ لفظ بھی موجود ہیں۔
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ میریک حنفی کی صاحب مشکوٰۃ کے حق میں شہادت ملا علی قاری حنفی شرح مشکوٰۃ میں فرماتےہیں:
(وقال أبو داود: ليس هو بصحيح على هذا المعنى). يعني وإن كان سنده صحيحاً لأن غير ابن مسعود روى عنه عليه السلام الرفع عند الركوع والأعتدال والقيام من التشهد الأول اھ) (ج 2 ص 269)
ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ابوداؤد کے اس فیصلہ کا مقصود یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت گوسنداً صحیح ہے معنی صحیح نہیں کیونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے غیر نےرکوع جاتے وقت اور اس سے سیدھا کھڑے ہوتے وقت
|