Maktaba Wahhabi

815 - 896
ہونے کا امکان بھی ہے۔ رہا یہ سوال کہ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر کام اللہ کے لیے کرتے تھے مگر انھوں نے تو کبھی کھانے پینے، بیویوں کے پاس جانے یا کسی کے خلاف بات کرنے سے انکار نہیں فرمایا۔ بلکہ جب کافروں نے اعتراض کیا کہ یہ پیغمبر تو کھاتا پیتا ہے اس کی بیویاں اور بچے ہیں تو بجائے اس کے کہ آپ انکار فرماتے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریں میں فرمایاکہ صرف یہی رسول نہیں پہلے تمام رسول بھی کھاتے پیتے تھے اور ان کی بیویاں اور بچے تھے۔ “تو یہ سوال یہاں بے محل ہے کیونکہ بزرگوں کی باتیں قرآن و حدیث کی روسے نہیں دیکھی جاتیں نہ ہی ان کے باطنی علوم و معارف کو ظاہر بین لوگ سمجھ سکتے ہیں۔ یہ صرف نکتہ شناس لوگوں کاکام ہے۔ میں تو ان اکابر کرام کے متعلق جب سنتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے برعکس فلاں صاحب چالیس چالیس سال تک عشاء اور صبح کی نماز ایک وضو سے پڑھتے تھے فلاں صاحب مدت ہائے دراز تک کچھ نہیں کھاتے تھےاور فلاں صاحب اچھا خاصا صحت مند جسم رکھتے ہوئے چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک گھنٹہ آرام فرماتے ہیں۔ توسمجھ لیتا ہوں کہ یہ سب چیزیں بیان کرنے والے وہی حیلۃ شرعی استعمال فرما رہے ہیں جو جمنا والے بزرگوں نے استعمال فرمایا تھا۔ تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کا دعویٰ: قاضی صاحب فرماتے ہیں: ”میں نے کوشش کی ہے کہ مولانا صاحب کے بارے میں کہیں بے ادبی کے الفاظ تحریر میں نہ لائیں نہ اس کو ڈرایا دھمکایا ہے نہ ان کو طعنہ دیا ہے نہ عار اور شرم دلایا ہے اور نہ ان کو جھوٹا کہا ہے اور نہ ہی ان کے اکابر پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کی ہے غرضیکہ کہیں بھی تہذیب کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ “(اظہارالمرام ص4)
Flag Counter