تبلیغی جماعت کی کتب فضائل میں شرک کی تعلیم پر
مشتمل حکایات
میں نے مولانازکریا سہارنپوری صاحب کے مشہور سلسلہ فضائل سے چھ سات حکایات فضائل حج میں سے نقل کی تھیں جن میں کئی اشخاص کا بھوک کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پرجاکر درخواست کرنا اور آپ کا انھیں روٹی عطا فرمانا مذکور ہے یہ بھی لکھاہے کہ بعض کودرخواست پر آپ نے درہم عطا فرمائے۔ کسی کی درخواست پر آپ نے دست مبارک قبر سے نکال کر مصافحہ فرمایا اور نوے ہزار کے مجمع نے اسے دیکھا۔ کسی عورت نے ستانے والوں کی شکایت قبر پر آکر کی تو وہ ستانے والے مرگئے۔ ایک مؤذن نےتھپڑ مارنے والے کی شکایت قبر پر آکر کی تو تھپڑ مارنے والے پر فالج گرگیا۔ غرناطہ کا ایک بیمار خود مدینہ میں قبر پر نہیں پہنچ سکتا تھا اس نے رقعہ لکھ کر حاجیوں کے ہاتھ بھیج دیا انہوں نے قبر شریف پر رقعہ پڑھا تو بیمار غرناطہ میں بیٹھا ہوا تندرست ہوگیا۔ تفصیل وحوالہ جات کے لیے دیکھئے”ایک دین اور چار مذہب“
میں نےعرض کیا تھا کہ آپ نے نبیوں ولیوں کو عالم الغیب ماننےوالوں، اپنی حاجتوں میں غیروں کو پکارنے والوں، ان سےنفع کی امید رکھنے والوں اور ان کےضرر سے ڈرنے والوں کو کافر ومشرک قراردیاہے۔
اب آپ فرمائیں کہ یہ حکایات لکھنے والے اور انہیں سچاسمجھنے والے اہل حق ہیں یا اہل کفر وشرک اور ان کا اختلاف اصول دین میں ہے یا فروع دین میں؟
قاضی صاحب اس پر لکھتے ہیں:
”ہمارے اکابر نے صرف آپ کے سلام کے بارے میں لکھا ہے اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب فرماتے ہیں کہ آپ کی روح مقدس مجھے ظاہر
|