Maktaba Wahhabi

794 - 896
میں صاف موجود ہے۔ الی قولکم اور آپ لوگ سجدہ کے وقت ہاتھ نہیں اُٹھاتے۔ اب آپ جو جواب دیں گے وہی ہمارا جواب ہو گا۔ نسائی میں سجدوں میں رفع یدین کا حکم دینے کی حدیث نہیں ہے حقیقتِ حال: آپ نے جو فرمایا ہے کہ”جن روایات میں رفع یدین کا حکم آیا ہے ان میں سے بعض کے اندر یہ بھی حکم ہے کہ سجدہ کرتے وقت اُٹھاؤ۔ “یہ حکم کسی روایت میں موجود ہی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو کہ”سجدہ کرتے وقت بھی ہاتھ اُٹھاؤ“نسائی میں بھی نہیں۔ اللہ سے ڈرو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان نہ باندھو۔ یا پھر اس روایت کے الفاظ اور باب لکھو۔ باقی رہی یہ بات کہ ہم سجدوں میں رفع الیدین کیوں نہیں کرتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ سجدوں میں رفع الیدین کرنے کی ایک روایت بھی ثابت نہیں اور اس کےمقابلے میں صحیح بخاری کی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی صریح حدیث موجود ہے (وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ)کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں میں رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ اب میں نے تو یہ جواب دے دیا ہے کہ سجدوں والی رفع یدین ثابت نہیں۔ کیا آپ کا جواب بھی یہی ہے کہ رکوع جاتے اور اُٹھتے وقت کی رفع الیدین ثابت نہیں؟ صاف طور پر لکھئے۔ آمین بالجہر: آپ فرماتے ہیں: مسلم کی روایت میں ہے جب امام وَلَا الضَّالِّينَ کہے تم آمین کہو۔ اس روایت سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں ایک یہ کہ جس طرح تکبیر کا حکم ہے اور وہ خفی ہے تو آمین کا حکم خفی پڑھنے کا ہے ورنہ پھر اللہ اکبر بھی مقتدی زور سے پڑھے۔ حقیقتِ حال: اس روایت میں اللہ اکبر نہ آہستہ پڑھنے کا حکم ہے نہ زور سے پڑھنے کا
Flag Counter