چنانچہ صوفی صاحب جب وہاں سے سوار ہوکر صوبہ بہار میں گئے اور ان کی جماعت کو ترغیب دی کہ تم کوئی تعلیمی ادارہ بناؤ ورنہ حدیث کا نام ونشان اس سرزمین سے مٹ جائے گا۔ میرے ترغیب دلانے پر انہوں نے مدرسہ احمدیہ سرائے لہریہ دربھنگہ میں قائم کیا۔ چونکہ وہ مدرسہ بھی صوبہ بہار کے لیے مفید ہوسکتا تھااور پنجاب کے طلباء کے لیے ابھی کوئی جگہ کافی نہ تھی چنانچہ صوفی صاحب نے خود مدرسہ بنانے کافیصلہ کرلیا(چنانچہ اس طرح مدرسہ اوڈانوالہ جواب ماموں کانجن میں منتقل ہوگیاہے) وجودمیں آیا۔ (سوانح مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی ازمولانا خالدگھرجاکھی ص 122)
اہلحدیث یوتھ فورس
قاضی صاحب فرماتے ہیں:
”اور یہ یوتھ فورس کس لیے ہے؟کیاافغانستان میں مجاہدین کی مدد اور روس کے خلاف جہاد کے لیے ہے؟بلکہ اپنا گروہ بچانے اور بڑھانے کے لیے ہے۔ “ (اظہار ص 24)
مولانا! اہل حدیث نوجوانوں کی قوت منظم ہونے پر آپ اتنے خفا کیوں ہیں؟ہاں ٹھیک ہے اہلحدیث یوتھ فورس دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کے خلاف اس طریقے کی حفاظت کے لیے ہے جس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ تھے۔ افغانستان کے مجاہدین کی مدد اور روس کے خلاف جہاد بھی اس کا مشن ہے۔ بلکہ روس کے ایجنٹوں کے خلاف جہاد بھی اس کا مشن ہے وہ ایجنٹ کے جب تمام علماء نے متفقہ فتویٰ دیاتھا کہ سوشلزم کفر ہے تو روس کے ان گماشتوں نے کہاتھا سوشلزم اسلام ہے اور سرخ الحاد کے علم بردار پہلی مرتبہ انہی نام نہاد علمائے دین کے کندھوں پر سوار ہوکر پاکستان پر اپنا تسلط قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اہلحدیث یوتھ فورس کی جنگ
|