راوی شعبہ ہیں لہٰذا قتادہ کی تدلیس والااعتراض جاتارہا۔
فائدہ نمبر 1:۔ نسائی کی اس مقام پر بیان کردہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کی شعبہ والی حدیث میں سجدوں میں رفع الیدین کرنے کاذکر نہیں اس سےنسائی کے دوسرے مقام پر شعبہ والی روایت میں سجدوں میں رفع الیدین کے ذکر ہونے کے وہم ہونے کی طرف اشارہ ہوتا ہے یاپھر سعید میں تصحیف ہوکر شعبہ بن گیا ہے جیساکہ انور شاہ کشمیری حنفی وغیرہ نے تصریح فرمائی ہے۔ بعض کہتے ہیں صحیح ابی عوانہ میں شعبہ نے سعید کی متابعت کی ہے مگر ان کا یہ کہنا ان کے لیے مفید مطلب نہیں کیونکہ صحیح ابی عوانہ والی شعبہ کی روایت میں بھی نسائی کی شعبہ والی اس روایت کی طرح سجدوں میں رفع یدین کا ذکر نہیں۔
فائدہ نمر 2: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کانوں تک ہاتھ اُٹھانا تکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی مخصوص نہیں بلکہ رکوع جاتے اور اس سےسر اُٹھاتے وقت کانوں تک ہاتھ اُٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
دوسری حدیث
(عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضي اللّٰه عنه، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى اللّٰه عليه وسلم رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ. كَبَّرَ (وَصَفَ هَمَّامٌ حِيالَ أُذُنَيْهِ) ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ. ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَىٰ عَلَى الْيُسْرَىٰ. فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ. ثُمَّ رَفَعَهُمَا. ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ. فَلَمَّا قَالَ: «سَمِعَ اللّٰه لِمَنْ حَمِدَهُ» رَفَعَ يَدَيْهِ. فَلَمَّا سَجَدَ، سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ) ( صحیح مسلم ج1ص 173)
”وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہات اُٹھائے جب آپ نماز میں داخل ہوئے آپ نے تکبیر کہی اور ہمام نے بیان کیا اپنے کانوں کے برابر پھرآپ نےکپڑا لپیٹ لیا پھر آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھ لیا پس جب آپ نے رکوع کرنے کا
|