Maktaba Wahhabi

679 - 896
نے بیان فرمائی ہے۔ قاری صاحب مزید لکھتے ہیں” تم نے ان حوالوں کی دلیلیں نہیں [1] جن میں سے ایک یہ بھی ہے لہٰذا دعویٰ بغیر دلیل کے خارج“ قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص11 قاری صاحب کی یہ بات غلط ہے دیکھئے بندہ کا رقعہ نمبر 1 میں بھی تلخیص کا حوالہ موجود ہے پھر قاری صاحب خود ہی اس کے بعدلکھتے ہیں”مولانا صاحب یاد رہے امام دارقطنی صحیح کہتے ہیں تو جناب قاری صاحب آپ نے اس بات کا کوئی حوالہ دیا نیز اس کی کوئی دلیل پیش فرمائی؟نہیں ہرگز نہیں لہٰذا دعویٰ بلا دلیل خارج، پھر یہ بھی غیر مفسرجبکہ(لم يثبت)والافیصلہ مفسر ہے جیساکہ تفصیل گزرچکی ہےتو قاری صاحب فرمائیں انصاف اور اللہ تعالیٰ کا ڈر اسی کو کہتے ہیں؟تو قاری صاحب کے ذمہ ہے کہ وہ اپنے بیان” امام دارقطنی صحیح کہتے ہیں“ کا حوالہ دیں اور اس کو امام دارقطنی سےثابت فرمائیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے متعلق حافظ ابن حبان کا فیصلہ: بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں تلخیص ہی کے حوالہ سے لکھا تھا: (وَقَالَ ابن حِبَّانَ فِي الصَّلَاةِ هَذَا أَحْسَنُ خَبَرٍ رُوِيَ لِأَهْلِ الْكُوفَةَ فِي نَفْيِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ الرُّكُوعِ وَعِنْدَ الرَّفْعِ مِنْهُ وَهُوَ في الحقيقة أضعف شَيْءٍ يُعَوَّلُ عَلَيْهِ لِأَنَّ لَهُ عِلَلًا تُبْطِلُهُ) (تحفۃ الاحوذی ج 1 ص 220) اور ابن حبان کہتے ہیں کوفیوں کے لیے نماز میں رکوع جاتے اور اس سے سراٹھاتے وقت رفع الیدین کی نفی میں جتنی روایات ہیں ان میں یہ روایت سب سے اچھی ہے اور درحقیقت وہ ضعیف ترین شے ہے کیونکہ اس کی کئی علتیں ہیں جو اس کے قابل احتجاج ہونے میں مانع ہیں“(میرا رقعہ نمبر1ص 4) اس کوپڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں”ابن حبان کی جرح کئی وجوہ سے مردود ہے اولاً اس
Flag Counter