Maktaba Wahhabi

705 - 896
لحاظ سے دلیل مدعی اور مثبت کے ذمہ ہے نہ کہ نافی۔ سائل اور مدعاعلیہ کےذمہ اس لیے قاری صاحب کی غیر مفسر والی بات بےکار ہے اور حضرت الامام ابوداؤد کایہ فیصلہ غیر مفسر نہیں بلکہ مفسر ہے کیونکہ انہوں نے یہ فیصلہ دیاہے کہ یہ حدیث ایک لمبی حدیث سے مختصر بنائی گئی ہے اور وہ ان لفظوں میں صحیح نہیں ہے اور واضح ہے کہ حضرت الامام ابوداؤد کے فیصلہ کے یہ الفاظ صاف صاف بتارہے ہیں کہ یہ روایت غلط اختصار کی وجہ سے ان لفظوں میں صحیح نہیں تو حضرت الامام ابوداؤد کے اپنے فیصلہ کی معقول وجہ بیان کردینے کے بعد بھی اسے”غیر مفسر “ کہتے رہنا کہاں کا انصاف ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے نسخ پر استدلال کا دوسرا جواب: اس سے پہلے آپ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت پر جو کچھ سنا وہ قاری صاحب کے اس نسخ رفع الیدین پر استدلال کا پہلا جواب تھا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بہت سارے ائمہ محدثین کے ہاں سر ےسے قابل احتجاج ہی نہیں جن سے بارہ ائمہ محدثین کے اسماء گرامی گنوائے جاچکے ہیں لہٰذا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے رفع الیدین کی منسوخیت پر استدلال کرنا غلط ہے اب قاری صاحب کے اس استدلال کا دوسرا جواب سنیے جو بندہ نے اس سے قبل اپنے پہلے رقعہ میں درج کیا تھا چنانچہ ملاحظہ ہو۔ 2۔ ثانیاً: تھوڑی دیر کے لیے ہم تسلیم کرلیتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت قابل احتجاج ہے لیکن اس کو احادیث رفع الیدین کاناسخ قراردینا درست نہیں کیونکہ اسے ناسخ تب قرار دیاجاسکتا ہے جبکہ اس کا احادیث رفع الیدین سے متاخر ہونا ثابت ہو مگر قاری صاحب نے ابھی تک اس کے متاخر ہونے کی کوئی دلیل بھی پیش نہیں فرمائی لہٰذا ان کی خدمت میں گزارش ہے
Flag Counter