کہ وہ پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کا احادیث رفع الیدین سے متاخر ہوناثابت کریں۔
(میرا رقعہ نمبر1 ص 7، 8)
بندہ کے اس دوسرے جواب کو پڑھ کر اور اس کا کچھ حصہ نقل فرماکر قاری صاحب لکھتے ہیں” مولانا صاحب اور کوئی دلیل پیش کرو[1] تو شائد1 آپ چوں و1 چراں کریں اس لیے میں ان ہی سے یعنی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہی سے دلیل پیش کرتا ہوں۔ مظاہر حق ج1 ص258 میں ہے اور کہا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے ہم نے بھی ہاتھ اٹھائے اور حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک کیے ہم نے بھی ترک کیے۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص15)
1۔ اولاً، قاری صاحب نے اپنے پہلے رقعہ میں ترمذی، ابوداود، طحاوی او ر مسند الامام احمد کے حوالہ سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت (الااصلي بكم الخ) پیش فرمائی اور اس سے نسخ رفع الیدین پر استدلال کیا تو بندہ نے ان کے اس استدلال کےدوسرے جواب میں ان سے مطالبہ کیاکہ اس ترمذی، ابوداود، طحاوی اور مسندالامام احمد والی روایت کا احادیث رفع الیدین سے متاخر ہونا ثابت کریں ورنہ آپ کا اس روایت سے نسخ رفع الیدین پر استدلال نا درست مگر وہ اب بھی اس روایت کےاحادیث رفع الیدین سے متاخر ہونے کی کوئی دلیل بھی پیش نہیں فرماسکے او ر جو کچھ انہوں نےپیش فرمایاوہ اس کے متاخرہونے کی دلیل نہیں ہرگزنہیں۔
2۔ ثانیاً، قاری صاحب ! آپ کا فرض ہے کہ آپ اپنی اس مرتبہ پیش کردہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اُٹھائے ہم نے بھی ہاتھ اُٹھائےالخ“ کے عربی الفاظ مع السند نقل فرمائیں یا پھر اس کتاب کا حوالہ
|