گیا اور لکھتا گیا“۔ (اظہار المرام ص16)
قارئین خود دیکھ سکتے ہیں کہ آیا میں نے اس حوالہ سےانکار کیا ہے ؟میں نے تو صرف پوچھا ہے کہ آپ بتائیں یہ حوالہ کہاں ہے؟مجھے نہیں ملا بلکہ مجھےابن قیم کی عبارتیں اس کےخلاف ملی ہیں اور میں نے وہ عبارتیں نقل بھی کردیں جو اس کے خلاف ہیں۔ کیاحوالہ پوچھنے کا نام انکارہے؟
وہ حوالے جن کا میں نے انکار کیا تھا:
انکار تو میں نے دواورحوالوں کاکیا تھا اور ان کی بناء پر ہی قاضی صاحب کو نقل میں غیر ٖثقہ قراردیاتھا ایک یہ کہ نسائی میں رفع یدین بین السجدتین کا حکم موجود ہے اور ایک یہ کہ ترمذی میں (وأخفي بِهَا صَوْتَهُ) کے الفاظ موجود ہیں حالانکہ یہ دونوں حوالے غلط تھے اور ان کا غلط ہونا اوپر واضح ہوچکاہے۔
رہا ابن قیم کی عبارت کا حوالہ جس کے الفاظ انہوں نے اب نقل کیے ہیں تو اگر اس عبارت کا مابعد بھی ساتھ پڑھا جائے تو قاضی صاحب جو مفہوم اس سے نکال رہے ہیں اس میں مناقشہ ہوسکتا ہے مگر میں طوالت سے بچنے کے لیے صرف یہی عرض کرتا ہوں کہ اگر ابن قیم آمین بالجہر کے متعلق یہ سمجھتے ہیں کہ آمین پوشیدہ ہے اور جہر تعلیم کے لیے تھا تو۔
1۔ انہوں نے آمین بالجہر کےمنکروں کو سنت صحیحہ محکمہ کو رد کرنے والے کیوں قراردیا ہے؟
2۔ کم از کم تعلیم کے لیے آمین بالجہر توسنت ہوگیا کہ آپ نے کبھی تعلیم کے لیے بھی اس پر عمل کیا ہے؟
ویسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل ہی تعلیم کے لیے تھا یہ بہانہ بنا کر فلاں عمل تعلیم کے لیے تھا جو عمل دل چاہے چھوڑا جاسکتا ہے۔
|