12۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں (لا يحدث عنه إلا شر منه) محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ صرف وہی حدیث بیان کرتا ہے جو اس سے بھی گیا گزرا ہو۔
تو تہذیب التہذیب سے بارہ ائمہ محدثین کی محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ پر جرح نقل کی گئی اور اس سے قبل حافظ بیہقی، حافظ دارقطنی اور حافظ ابن حجر کی اس پر جرح آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں تو اس مقام پر مذکور پندرہ ائمہ محدثین امام احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین، ابو حفص عمرو بن علی الفلاس، عبدالرحمان بن مہدی، امام بخاری، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی، یعقوب بن سفیان، علامہ عجلی، حافظ ابن حبان، امام ابو داؤد، امام نسائی، حافظ بیہقی، حافظ دارقطنی اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت محمد بن جابر رحمۃ اللہ کو ضعیف قراردیا ہے۔ صدق و سچائی کے لحاظ سے حافظ ابن حبان کا اسےثقات میں شامل کرنا نیز حافظ ذھلی کا(لَيْسَ بِهٖ بَاْسٌ)فرمانا پھر کبار حفاظ کا اس سے روایت کرنا ان محدثین کے فیصلہ کے خلاف نہیں کیونکہ راوی کے ثقہ ہونے کے لیے اس کے سچا ہونے کے علاوہ اور صفات بھی درکار ہیں جن سے بعض محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ میں نہیں پائی جاتیں لہٰذا محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ صاحب خود ضعیف اور ان کی احادیث ناقابل احتجاج۔
5۔ پانچویں لفظ:
قاری صاحب لکھتے ہیں”پانچویں مسند [1]اعظم کی روایت اس طرح ہے:
(عَنْ عَبْدِ اللّٰه اِبْنِ مَسْعُوْدٍكَانَ يَرْفَعْ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ التَّكْبِيْرِ ثُمَّ لَا يَعُودُ اَليٰ شَئ ءِ مَنْ ذَالِكَ وَيَاْثُرُ ذَالِكَ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5ص7)
حصکفی کی جمع کردہ مسند میں قاری صاحب کے بیان کردہ مندرجہ بالا الفاظ مجھے تو نہیں ملے اس لیے ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ بتائیں کہ انھوں نے حصکفی کی جمع
|