Maktaba Wahhabi

653 - 896
کردہ مسند کا حوالہ دیا ہواہے یا کسی اور کی جمع کردہ مسند کا؟پہلی صورت میں وہ صفحہ بامطبعہ درج کریں اور دوسری صورت میں ان دونوں چیزوں کو لکھنے کے ساتھ ساتھ اس مسند کے جامع کا نام بھی تحریر فرمائیں تاکہ بندہ بھی ان الفاظ سے واقف ہو سکے۔ جو لفظ حصکفی کی جمع کردہ مسند میں موجود ہیں وہ یہ ہیں: (سفيان بن عيينة۔۔ ۔ ۔ ۔ فقال له(اي للاوزاعي) ابوحنيفة: وحدثنا حماد عن ابراهيم عن علقمة والاسود عَنْ اِبْنِ مَسْعُوْدٍ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ لَا يَرْفَعْ يَدَيْهِ إلا عند افتتاح الصلاة وَ لَا يَعُودُ لشَئ ءِ مِنْ ذَالِكَ ) (مسند مذکور مع شرع ملا علی قاری مطبوع مطبع محمدی لاہور ص20) قاری صاحب کے نقل کردہ الفاظ اور ان الفاظ میں جو فرق ہے وہ آپ کے سامنے ہے نیز آپ نے دیکھ لیا کہ بندہ کے پاس موجود مسند میں حصکفی اور سفیان بن عیینہ کے درمیان والی سند مذکور نہیں لہٰذا قاری صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ حذف شدہ سند کو بھی پیش کریں پھر اس روایت کا قابل احتجاج ہونا بھی ثابت فرمائیں ورنہ اس روایت کا کوئی اعتبار نہیں۔ پھر اس روایت کے الفاظ طحاوی کے الفاظ کے ساتھ ملتے جلتے ہیں ورنہ قاری صاحب کو کہنا پڑے گا کہ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے فیصلہ (وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ الخ )کے الفاظ بھی طحاوی کے الفاظ سے نہیں ملتے حالانکہ وہ خود ان کے ملنے کی تصریح فرما چکے ہیں تو حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ(وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ الخ )جس دلیل کی بنا پر قاری صاحب کے نزدیک طحاوی والی روایت سے متعلق ہے اسی دلیل کی بنا پر حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ(وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍالخ ) مسند مذکور والی روایت سے متعلق بھی ہے لہٰذا مسند مذکوروالی روایت سرے سے ثابت ہی نہیں۔
Flag Counter