Maktaba Wahhabi

727 - 896
دلیل قائم نہ کرنا میری اس بات کا جواب یارد کیسے تصور کیاجاسکتاہے؟ دوسراجواب: بندہ نے اپنے پہلے ہی رقعہ میں لکھا تھا: 2۔ ثانیاً اس لیے کہ اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ (كأنَّها أذنابُ الخيلِ الشُّمْسِ) بھی مذکور ہیں جن کا ترجمہ ہے”گویا وہ ہاتھ سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہیں“ اور واضح ہے کہ جو رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کااپنا معمول ہے اور جو رفع الیدین آپ کے اتباع میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا معمول ہے اس رفع الیدین کے متعلق آپ کا یہ الفاظ استعمال فرمانا محال ہے لہٰذا اس روایت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے معمول رفع الیدین کے نسخ پر استدلال ناقابل التفات ہے۔ (میرا رقعہ نمبر اص9) میرے اس دوسرے جواب کو پڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں”مولانا صاحب اس کے جواب میں صرف میں آپ کو یہ مشورہ دیتا ہوں کہ آپ تلخیص یا مختصر المعانی کا ضرور مطالعہ فرمائیں۔ یعنی بحث مشبہ اور مشبہ بہ کی“(قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص 17) بندہ نے البلاغۃ الواضحۃ، تلخیص المفتاح، مختصر المعانی اور فن بلاغت کی دیگر کتابوں میں مشبہ اور مشبہ بہ کی بحث کا کئی دفعہ بفضل اللہ تعالیٰ مطالعہ کیا ہوا ہے تو قاری صاحب کے مذکورہ بالا مشورہ پر تو یہ بندہ ان کے یہ مشورہ دینے سے پہلے ہی عمل کرچکا ہے مجھے تو مشبہ اور مشبہ بہ کی پوری بحث میں کسی ایک کتاب میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا نہیں ملا جوبندہ کے مذکورہ بالا دوسرے جواب کے خلاف ہواس لیے قاری صاحب کی خدمتِ عالیہ میں گزارش ہے کہ وہ خیر خواہی کے جذبہ سےاس بندہ کی اصلاح کے لیے صرف اس مشورہ پر ہی اکتفا نہ فرمائیں بلکہ تلخیص یا مختصر المعانی سے وہ عبارت پیش فرمائیں جو بندہ کے اس دوسرے جواب کے خلاف ہو۔ ان کی بڑی مہربانی ہوگی۔ تو قاری صاحب بندہ کےاس دوسرے جواب کے رد میں بھی کوئی ایک لفظ نہیں بول سکے
Flag Counter