Maktaba Wahhabi

735 - 896
متعلق لکھی کہ وہ دلائل سے ثابت ہیں لہٰذا سکون فی الصلاۃ کے منافی نہیں“وہی بات رکوع والےرفع الیدین سے متعلق بھی لکھتے کہ”رکوع والارفع الیدین بھی دلائل سےثابت ہے لہٰذا وہ بھی سکون فی الصلاۃکے منافی نہیں“مگر ان کا مندرجہ بالا بیان شاہدصدق ہے کہ انہوں نے ان مبنی برانصاف دو باتوں سے کوئی سی بات بھی نہیں کہی ہرگز نہیں کہی توقاری صاحب! بندہ کے مندرجہ بالا پانچویں جواب اور اپنی اس مندرجہ بالا بات کو باربارپڑھیں اور غوروفکرکرنے کے بعدبتائیں کیا آپ نےمندرجہ بالا بات انصاف اور اللہ تعالیٰ کےڈر کوملحوظ رکھتے ہوئے کہی یا کسی اور سے ڈر کر؟تو قاری صاحب بندہ کے اس پانچویں جواب کا بھی رد پیش نہیں کرسکے۔ چھٹا جواب: بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا: 6۔ سادساً اس لیے کہ رکوع جاتے اور اس سے سراُٹھاتے وقت رفع الیدین اگر سکون فی الصلاۃ کے منافی ہے تو لامحالہ نماز وتر کی تیسری رکعت میں رفع الیدین بھی سکون فی الصلاۃ کے منافی ہے اور (العبرة بعموم اللفظالخ)والا قاعدہ اس کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے لہٰذا حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے رکوع والے رفع الیدین کے نسخ پر استدلال غلط ہے ورنہ نماز وتر کی تیسری رکعت والے رفع الیدین کا نسخ لازم آئے گا۔ وَهُوَ كَمَا تَريٰ (میرا رقعہ نمبر 1ص 10) میرے اس چھٹے جواب کو پڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں”مولاناصاحب تیسری رکعت کے اندر وتروں میں رفع الیدین نہ کرنے کی کوئی صریح روایت موجود نہیں اس لیے یہ نہ سکون فی الصلاۃ کے منافی ہے اور نہ ہی ممنوع اور منسوخ۔ “( قاری صاحب کارقعہ نمبر5 ص 25) 1۔ اولاً، میرے چھٹے جواب کو ایک دفعہ پھر پڑھیں اور قاری صاحب کی مندرجہ بالا
Flag Counter