روایت کردہ صحیح حدیث جو قیاس ابی حنیفہ کے خلاف ہواسے بیان کرنے والے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے محدث حضرت ابو ہریرہ ہوں یا دس سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے والے حضرت انس ہوں اسے رد کردیا جائے گا صرف یہی نہیں بلکہ ان جیسا جو بھی صحابی ہو اس کی حدیث سے یہی سلوک کیا جائے گا۔
فرمائیے جو لوگ ان صحابہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کو اپنے امام کے قیاس کے خلاف حجت نہیں مانتے کیا وہ ان صحابہ کی نقل کو معتبر قراردے رہے ہیں؟اور جب ان کی روایت کردہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجت نہیں مانی گئی تو ان کا اپنا قول وفعل کیسے حجت مانا گیا؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ کی احادیث رد کرنے کی اصل وجہ:
قدرتی طور پر ذہن میں سوال ابھرتا ہے کہ ان حضرات نے خصوصاً ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ اور ان جیسے صحابہ کا نام لے کر یہ قاعدہ کیوں بنایا ہے؟اس سوال کا جواب یہ ہے کہ اصل میں اہل الرای کے راستے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ تقریباً پانچ ہزار احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور انس کی بھی بہت سی احادیث تھیں جن میں سے اکثر احادیث کی ان کے امام نے مخالفت کی تھی اب ایک ہی صورت ہو سکتی تھی یا امام کا قول حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ترک کیا جائے یا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بہانے رد کردیا جائے۔ انھوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔ گواس مقصد کے لیے انہیں ابو ہریرہ اور انس رضی اللہ عنہما جیسےتسلیم شدہ فقہاء صحابہ کوغیر فقیہ قراردینا پڑا اور گواحادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک امتی کے مقابلے میں رد کرنا پڑا مگر امام کی محبت کی مجبوریوں نے سب مشکلیں آسان کردیں (وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْاِمَامَ)
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ صحابہ کی نقل کو غیر معتبر قراردینے والے ہم ہیں جو ہر صحابی کی روایت کردہ ہر حدیث کو حجۃ مانتے ہیں یا آپ کہ بعض صحابہ کی روایت کردہ ہونے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو بھی رد کر دیتے ہیں؟
|