Maktaba Wahhabi

616 - 896
لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ اس سے پہلے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ فرماچکے ہیں تو آخر آپ کو معلوم ہی تھا نا کہ آپ نے اس کی فرضیت یا اس کے وجوب یا اس کی سنیت یا اس کے استحباب کو منسوخ قراردیا ہے تب ہی تو آپ نے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کادعویٰ فرمایا جس کا اثبات ابھی تک آپ کے ذمہ ہے۔ نیز میں نے اپنے رقعہ میں صاف صاف لکھا ہے”خلاصہ کلام یہ ہے کہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت غیر منسوخہ ہے نسخ رفع الیدین کی کوئی دلیل نہیں“الخ (رقعہ نمبر 1 ص 12) لہٰذا آپ کے اس سوال کی بھی کوئی وجہ جواز نہیں۔ (دیکھئے میرا رقعہ نمبر 2 ص3 اوررقعہ نمبر 3 ص 2، ص3 اور رقعہ نمبر 4ص2) تو قاری صاحب کے اس دوسرے سوال کاجواب بھی بندہ کے رقعہ نمبر 2، رقعہ نمبر 3 او ررقعہ نمبر 4 میں موجود ہے اس جواب میں ان کے اس دوسرے سوال کے بے جواز ہونے کی دو وجہیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی وجہ قاری صاحب کارفع الیدین کی منسوخیت کا قائل اور مدعی ہونا چنانچہ قاری صاحب اپنے اس پانچویں رُقعہ میں لکھتے ہیں” آپ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہو لہٰذا آپ کے ان تین سوالوں کا کوئی جواز نہیں الخ یہ تو مولانا صاحب اس وقت فرماتے کہ جب میں منسوخ کا قائل ہوتا“(ص 1) اور یہ پہلے ثابت کیا جاچکا ہے کہ آپ منسوخیت کے قائل اورمدعی ہیں دیکھئے پہلا رقعہ ص 1جملہ” اور دلیل منسوخیت پر بھی“ نیز دیکھئے اپنا پانچواں رُقعہ ص 3 جملہ”توخیر میرا دعویٰ ہے منسوخیت رفع الیدین کا“ لہٰذا آپ کے اس دوسرے سوال کا بھی کوئی جواز نہیں۔ دوسری وجہ بندہ کے رقعہ نمبر1 ص 12میں صاف صاف لکھا ہواہونا” رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ غیر منسوخہ ہے“واضح ترین بات ہے قاری صاحب کا میرے اس فیصلہ کو پڑھ کر سوال کرنا”رفع الیدین فرض ہے یا واجب یا سنت یا مستحب؟“ سراسر بے معنی ہے کیونکہ یہ بندہ تو ان کے سوال سے پہلے ہی صاف صاف
Flag Counter