صاحب مشکوۃ کے حق میں حافظ ابن عبدالبر کی شہادت:
حافظ ابن حجر، قاضی شوقانی، صاحب عون المعبود کے صاحب مشکوۃ کی (ليس هو بصحيح) کو امام ابو داود کا فیصلہ قراردینے میں تائید کرنے والے بیانات تو آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں اب حافظ ابن عبدالبر کا صاحب مشکوۃ کی اس امر میں تائید کرنے والا بیان بھی پڑھ لیں چنانچہ تحفۃ الاحوذی میں ہے:
(قال الحافظ ابن عبدالبر في التمهيد:واما حديثابْنُ مَسْعُوْدٍ أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ مَرَّةً فَاِنَّ اَبَا دَاؤدَ قَالَ:هٰذَا حَديْثٌ مُخْتَصَرٌمِنْ حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ، وَلَيْسَ بِصحِيْحٍ عَليٰ هَذَا المعنيٰ) (تحفۃ الاحوذی ج1ص220)
یہ سمجھ کہ قاری صاحب کہہ سکتے ہیں کہ (ليس هو بصحيح) کو امام ابو داؤد کا فیصلہ قراردینے والے مذکور بالاائمہ محدثین میں سے کوئی ایک بھی حنفی نہیں کوئی حنفی بزرگ اس کو ابوداؤد کا فیصلہ قراردے تو پھر میں مانوں۔ ویسے قاری صاحب اور دیگر مقلدین حنفی ایسے موقعوں پر اپنے بڑوں کی بھی چھوڑدیا کرتے ہیں جیسا کہ آپ اس سے پہلے قاری صاحب کے ہی ایک مشورہ پر کلام میں ملاحظہ فرما چکے ہیں اور آئندہ بھی ملاحظہ فرمائیں گے۔ بندہ نے اپنے پہلے رقعہ ہی میں دو حنفی بزرگوں کی صاحب مشکوۃ کے حق میں شہادتیں بھی نقل کردی تھیں تو میری وہ عبارت مع عنوان ملاحظہ ہو۔
ملا علی قاری حنفی اور علامہ میرک حنفی کی صاحب مشکوۃ کے حق میں شہادت:
ملا علی قاری حنفی شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں:
(وَقَالَ اَبُوْ دَاؤدَ : وَلَيْسَ هُوَ بِصحِيحْ ٍعَليٰ هَذَا المعنيٰ) يعني وإن كان سنده صحيحا لأ ن غير ابْنِ مَسْعُوْدٍ رويٰ عنه عليه السلام الرفع عند الركوع وا لأ عتدال والقيام من التشهد ا لأ ول ۰اھ(ج2ص269)
ملا علی قاری حنفی فرماتے ہیں کہ ابو داؤد کے اس فیصلہ کا مقصود یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت گو سنداً صحیح ہے معنی صحیح
|