Maktaba Wahhabi

527 - 896
وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ) (صحیح ابن خزیمہ ج1ص243 حدیث نمبر48) ”وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے کہا میں ضرور بالضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھوں گا آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں پھر میں نے آپ کو دیکھا آپ کھڑے ہوئے تو آپ نے تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے حتیٰ کہ وہ آپ کے کانوں کے برابر ہو گئے پھر آپ نے دایاں ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت، گٹ اور کلائی پر رکھ لیا۔ “ یہ حدیث پہلے نسائی کے حوالہ سے گزر چکی ہے اور ابو داؤد میں بھی موجود ہے اور ہے بھی صحیح، اس کی سند میں کوئی ایک راوی بھی کثیر الخطا، منکر الحدیث، کثیر الغلط اور ناقابل احتجاج و اعتبار نہیں سب کے سب ثقہ ہیں پھر یہ حدیث غیر محفوظ بھی نہیں سنداًومتناً دونوں لحاظ سے صحیح ہے لہٰذا صاحب تحریر کا کہنا”اور سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایتیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وقبیصہ بن ہلب اور اور حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ملتی ہیں لیکن ان احادیث کے راوی کو الخ “غلط ہے یا مغالطہ۔ سوال و جواب: اگر کوئی صاحب فرمائیں اس حدیث میں سینے کا لفظ نہیں تو جواباً گزارش ہے کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ باندھنے کی جو کیفیت بیان ہوئی ہے اس کیفیت”دائیں ہاتھ کو بائیں ہتھیلی، گٹ اور کلائی پر رکھنے والی کیفیت“سے ہاتھ باندھے جائیں تو وہ ناف سے نیچے جا ہی نہیں سکتے چنانچہ محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ مشکوۃ کی تعلیق میں لکھتے ہیں: (وهذه الكيفية تستلزم أن يكون الوضع على الصدر) اور ہاتھ باندھنے کی اس کیفیت سے سینے پر ہاتھ باندھنا لازم آتا ہے۔ مزید لکھتے ہیں: (وما ينبغي أن يعلم أنه لم يصح عنه صلی اللہ علیہ وسلم الوضع
Flag Counter