دعویٰ کو واپس لے لیں او رلکھ دیں کہ رفع الیدین سرے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں تو یہ بندہ ضرور بالضرور ان شاء اللہ العزیز اثبات رفع الیدین کے دلائل جناب کی خدمتِ اقدس میں پیش کردے گا، یہ بات میرے پہلے رُقعہ میں بھی موجود ہے۔ “(دیکھئے میرا رقعہ نمبر 2 ص3 اور رقعہ نمبر 3 ص3)
اس جواب کی قدرے توضیح
قاری صاحب!”منسوخیت رفع الیدین“ آپ کا دعویٰ ہے اور منسوخ اسی شے کو کہاجاتا ہے جو شرع میں پہلے پہل ثابت شدہ ہو، تو آپ نے یہ دعویٰ کرکے مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین کے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کو تو تسلیم فرمالیا ہوا ہے، اب دلیل آپ کس کی طلب فرماتے ہیں؟ اب تو آپ کا فرض ہے کہ نسخ رفع الیدین پر آپ کی طرف سے پیش کردہ دلائل کے رد میں بندہ کی طرف سے آپ کے پاس پہنچے ہوئے بارہ صفحات والے رُقعہ کا حسبِ وعدہ جواب دیں یا پھر نسخ رفع الیدین والادعویٰ واپس لیں اور لکھ دیں کہ”رفع الیدین سرے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں“ تو اس بندہ فقیر سے رفع الیدین کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کے دلائل سن لیں، آخر انصاف بھی تو کوئی شے ہے نا۔
قاری صاحب کو ان کے تین سوالوں کے عدم جواز پر دلائل کااعتراف:
اپنے ان تین سوالات کے مذکورہ بالا جوابات پڑھ کر قاری صاحب اپنے تیسرے رقعہ میں لکھتے ہیں” اس کے بعد آپ نے عدم جواز کی دلیلیں بیان فرمائی تھیں“ تو جب آپ نے خود اعتراف واقرار فرمالیا کہ بندہ نے آپ کے تین سوالوں کی کوئی وجہ جواز نہ ہونے کے دلائل بیان کردئیے ہیں اورآپ کے رقعے شاہد ہیں کہ آج تک آپ نے ان تین سوالوں کی کوئی وجہ جواز نہ ہونے کے دلائل کا کوئی توڑ پیش نہیں فرمایا تو ان حالات میں خود سوچئے اور کسی دوسرے سے پوچھئے کہ اپنے ان تین سوالوں کی
|