Maktaba Wahhabi

777 - 896
اور کون سا وقت امداد کا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سمیع وبصیر اور کار ساز مطلق ہے، اسی وقت آگبوٹ غرق سے نکل گیا اور تمام لوگوں کو نجات ملی۔ اِدھر تو یہ قصہ پیش آیا۔ اُدھراگلے روز مخدوم جہاں اپنے خادم سے بولے ذرا میری کمر دباؤ، نہایت درد کرتی ہے۔ خادم نے دباتے دباتے پیراہن مبارک جو اُٹھایا تو دیکھا کہ کمر چھلی ہوئی ہے اور اکثر جگہ سے کھال اُتر گئی ہے۔ پوچھا حضرت یہ کیا بات ہے؟کمر کیوں کر چھلی؟ فرمایا کچھ نہیں۔ پھر پوچھا۔ آپ خاموش رہے۔ تیسری مرتبہ دریافت کیا حضرت یہ تو کہیں رگڑ لگی ہے اور آپ تو کہیں تشریف بھی نہیں لے گئے۔ فرمایا ایک آگبوٹ ڈوبا جاتا تھا۔ اس میں ایک تمھارا دینی اور سلسلے کا بھائی تھا۔ اس کی گریہ زاری نے مجھے بے چین کردیا۔ اور آگبوٹ کو کمر کا سہارادے کر اُوپر کو اُٹھایا۔ جب آگے چلا، اور بندگان خدا کونجات ملی، اسی سے چھلگئی ہوگی اور اسی وجہ سے درد ہے مگر اس کا ذکر نہ کرنا۔ “(کرامات امدادیہ ص18) اس واقعہ میں بزرگوں کو عالم الغیب ماننا، اپنی حاجتوں میں غیروں کو پکارنا، ان سے نفع کی اُمید رکھنا اور پھر واقعی ان کا مدد کو پہنچنا سب کچھ موجود ہے۔ اور یہ بھی کہ جہاز غرق ہونے لگے تو اللہ تعالیٰ کی بجائے پیر روشن ضمیر کا خیال کرنا چاہیے۔ دوسری حکایت: 2۔ ارواح ثلثہ یعنی حکایات اولیاء جس کے مرتب مولانا اشرف تھانوی ہیں، میں مولانا قاسم نانوتوی کی روایت ہے۔ الفاظ یہ ہیں: ”خاں صاحب نے فرمایا کہ مولانا نانوتوی فرماتے تھے کہ شاہ عبدالرحیم صاحب ولائتی کے ایک مرید تھے جن کا نام عبداللہ خاں تھا، اور قوم کےراجپوت تھے اور حضرت کے خاص مریدوں میں تھے۔ ان کی حالت یہ تھی کہ اگر کسی کے گھر میں حمل ہوتا اور وہ تعویذ لینے آتا تو آپ فرما دیا کرتے
Flag Counter