Maktaba Wahhabi

851 - 896
روایت میں کہیں دو سکتوں کا ذکر ہے کہیں تین کا اور جن روایات میں دو کا ذکر ہے ان کے مقامات مختلف بیان ہوئے ہیں۔ آخر اس اضطراب کا حل کیا ہے؟ اگر آپ کہیں کہ تینوں سکتے ثابت ہیں تو پھر کیا احناف تین سکتے کرتے ہیں۔ یہی بات ہے جو میں نے پوچھی تھی مگر قاضی صاحب نے اس پر خاموشی میں ہی عافیت سمجھی ہے کیونکہ ان کےپاس اس بات کا کوئی جواب نہیں کہ جب وہ اس روایت کو صحیح مانتے ہیں تو اس پر عمل کرتے ہوئے تین سکتے کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ روایت ثابت ہو جیسا کہ کئی اہلحدیث بھی کہتے ہیں تو اس کا مطلب صاف ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ) کے بعد بلند آواز سے آمین کہہ کر سکوت اختیار فرماتے اور پھر آگے قراءۃ شروع کرتے اس کی دلیل وہ صحیح روایات ہیں جن میں مذکور ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے آمین کہی کیونکہ کسی ایک حدیث کا مفہوم دوسری صحیح احادیث کو ساتھ ملا کر ہی سمجھا جائے گا۔ ترمذی اور مستدرک کا غلط حوالہ: قاضی صاحب نے اپنی تحریر پر میں لکھا تھا: ”ترمذی، طیالسی اور حاکم مستدرک نے بھی ان الفاظ سے نقل کیا ہے”(وأخفي بها صوته) یعنی آمین کو زور سے نہیں پڑھتے تھے۔ “میں نے اس پر لکھا تھا کہ: ”طیالسی اور مستدرک حاکم تو میرے پاس اس وقت موجود نہیں ترمذی موجود ہے مگر آپ نے جو الفاظ ترمذی کی طرف منسوب کیے ہیں(وأخفي بها صوته) ترمذی میں نہیں ہیں اللہ سے ڈریں غلط حوالہ نہ دیا کر يں۔ اللہ بہتر جانتا ہے طیالسی اور مستدرک میں بھی ہیں یا نہیں آپ کا نقل میں ثقہ نہ ہوتا تو اس حوالہ سے اور سجدتین میں رفع یدین کے حوالہ سے ثابت ہو چکا ہے یاد رہے(خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ اور وأخفي بِهَا صَوْتَهُ) کا مفہوم بالکل جداجدا ہے
Flag Counter