قاری صاحب کو چاہیے کہ اخلاص کے پیش نظر جس طرح وہ دوسری سنن غیر موکدہ پر عمل کرتے ہیں اسی طرح اپنے اعتراف واقرار کو مد نظر رکھتے ہوئے اس رفع الیدین پر بھی عمل شروع کردیں آخر اور بھی تو کئی ایک سنن غیرموکدہ پر وہ عمل کرتے ہیں نابالخصوص وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین بھی تو ان کے زیر عمل جس کا سنت غیر موکدہ ہونا بھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتا تو پھر رکوع والا رفع الیدین ان کے ہاں چونکہ سنت ٖغیر موکدہ ہونے کی گنجائش رکھتا ہے لہٰذانہیں اس پر تو بطریق اولیٰ عمل کرنا چاہیے۔
پھر بندہ نے اپنے پہلے ہی رُقعہ میں ان کتب حدیث سےجن میں رفع الیدین کرنے کی احادیث مذکورہیں گیارہ کتابوں کے نام درج کیے تھے۔ ان گیارہ کتابوں کے نام ایک دفعہ پھر سن لیجیے”صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داود، سنن ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، مؤطا امام مالک، مؤطا امام محمد، شرح معانی الآثار للطحاوی، سنن دارقطنی، اور سنن کبریٰ للبیہقی رحمۃ اللہ علیہم، تو قاری صاحب !اللہ سے ڈریے اور فرمائیےان مذکورہ اور غیر مذکورہ کتب حدیث سےکسی کتاب میں آپ کے علم کےمطابق رفع الیدین کرنے کی کوئی ایک حدیث موجود ہے بھی یانہیں؟اگر آپ ہاں میں جواب دیں تو آپ کی مذکورہ بالا بڑ کا حال واضح اور اگر نہ میں جواب دیں توآپ کا مذکورہ بالا تین مقاموں میں رفع الیدین کی حدیث کے موجود ہونے والااعتراف واقرار غلط، تو حضرت صاحب اگر آپ نے یہ بات نادانستہ کہی توبھی یہ آپ کی خامی ہے اور اگر آپ نے یہ بڑ دیدہ دانستہ جڑی ہے تو پھر تو آپ حد ہی سے تجاوز کرگئے شاید آپ نے یہ کام اللہ تعالیٰ سے ڈر کر ہی کیا ہو، آخر دوسروں کو بھی تو آپ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کرتے ہیں نا۔
قاری صاحب کا دعویٰ:
قاری صاحب نے کافی کوشش فرمائی کہ کہیں اپنے دعویٰ”منسوخیت رفع
|