ہے حالانکہ بیس رکعات نماز تراویح سنت نہیں نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور نہ ہی خلفاء رارشدین اربعہ میں سے کسی خلیفہ راشد کی تفصیل گزر چکی ہے۔
7۔ عہد علوی سے متعلق آثار:
حضرت المؤلف لکھتے ہیں:
(عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ قَالَ: " دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًاأن يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ عِشْرِينَ رَكْعَةً " قَالَ: وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللّٰه عَنْهُ يُوتِرُ بِهِمْ) (ص18)
”(ابو عبدالرحمٰن سلمی سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان میں قاریوں کو بلایا اور ان میں سے ایک شخص کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعات نماز پڑھائے سلمی نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وتر پڑھایا کرتے تھے۔ “(ص18)
صاحب رسالہ نے آثار السنن اور اس کی تعلیق کے جا بجا حوالے دئیے ہیں اور آثار السنن کی تعلیق میں لکھا ہے:
(ومنھا ما أخرجہ البیھقی فی سننہ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أنبأ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِكَ الرَّازِيُّ، قال حدثنا أَبُو عَامِرٍ عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ، قال حدثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ يُونُسَ، ثنا حَمَّادُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، الخ قلت حماد بن شعيب ضعيف. قال الذهبي في الميزان: ضعفه ابن معين وغيره. وقال يحي مرة :لا يكتب حديثه وقا ل البخاري :فيه نظر، وقال النسائي:ضعيف، وقال ابن عبدي:اكثر حديثه مما لا يتابع عليه۔ 1ه) (ص207)
”اور ان روایات سے ایک وہ ہے جو بیہقی نے اپنی سنن میں نقل کی ہے کہ ہمیں ابو الحسن بن القطان نے بغداد میں بیان کیا کہ ہمیں محمد بن احمد بن
|