مکمل کرنے سے پہلے مدرسہ چھوڑ جائے تو حدیث سے بالکل جاہل نہیں رہتا۔ ویسے ہم حدیث کے ساتھ پہلے دوسال چھوڑ کر ہر سال میں آراءوقیاسات کی ایک کتاب بھی ضرور پڑھاتےہیں تاکہ طالب علم حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آراءوقیاسات کا موازنہ کرسکے۔ تومحترم یہ مجبوریاں ہیں کہ جن کی وجہ سے ہم نے الگ مدارس بنائے ہیں ورنہ آپ سے جدائی ہمیں بھی گوارا نہ تھی ؎
ضرورت است وگرنہ خدائے مے داند
کہ ترک صحبت جاناں نہ اختیار من ست
مثال کے لیے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھنے کا باعث جو واقعہ ہوا پیش کرتا ہوں۔
مدرسہ اوڈانوالہ کیوں بنایاگیا:
مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی کی سوانح میں لکھا ہے کہ:
”مدرسہ اوڈانوالہ کو شروع کرنے کی وجہ یہ تھی کہ جس کو خود صوفی (عبداللہ) صاحب(بانی مدرسہ) نے بایں الفاظ بیان فرمایا کہ ایک دفعہ آٹھ آدمی(جماعت مجاہدین کی طرف سے)بطور سفارت ہندوستان دورہ پر جارہے تھے ہم پشاور مختلف مسجدوں میں چلے گئے ہم دوآدمی جس مسجد میں ٹھہرے وہاں کے مولوی صاحب ہم کو کریدنے لگے ہم بہت پریشان تھے کہ کیا کہیں کیونکہ انگریز کی جاسوسی بڑےزوروں پر تھی بالآخر میں نے کہا ہم درویش ہیں اور علم حاصل کرنا چاہتے ہیں اس نے کہا یہاں کوئی مدرسہ نہیں تم دیوبند کے مدرسہ میں چلے جاؤ میں نے کہا ہمارے پاس تواتنے روپے نہیں کہ ہم وہاں جاسکیں اس نے کہا خرچ ہم دیتے ہیں۔ میں نے کہا ہم آٹھ آدمی ہیں اس نے کہا خواہ بیس ہوں ہم خرچہ دیں گے۔ میں نے کہا۔ تم اتناخرچہ کہاں سے دوگے اس نے کہا ہم کو دیوبند کی طرف سے تنخواہ ملتی ہے ہم طلباء کو بھی بھیجتے ہیں اور ان کے اخراجات کے لیے ہمیں باقاعدہ
|