اور آپ نے جو لکھا ہے کہ”دیوبندی مدارس میں پڑھا کریں الگ مدارس بنانے کی کیاضرورت ہے، توگزارش یہ ہےکہ ہم توتیار ہیں ہمیں دیوبندی مدارس میں پڑھنے کے علاوہ کسی دیوبندی عالم کو اپنے مدرسہ میں رکھنے پر کوئی خطرہ نہیں کیونکہ اللہ کے فضل سے ہمارا عقیدہ ودین کچادھاگہ نہیں کہ تھوڑی سی کشاکش سے ٹوٹ جائے گا۔ مگر دیوبندی حضرات اپنے تقلیدی دین کی کمزوری کی وجہ سے اتنے زبردست حساس ہوگئے ہیں کہ اپنے مدارس میں اہل حدیث استاذ تو دور کی بات ہے اہلحدیث طالب علم کو بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ سنت پر عمل انہیں گوارا ہی نہیں۔ دارالعلوم دیوبند سےکتنی دفعہ اہلحدیث طالب نکالے گئے۔ دیوبندی مدارس میں کوئی اہلحدیث طالب علم چھپ کر پڑھ لے توالگ بات ہے ورنہ ظاہر ہوجانے پر ان کو نکالنے کا عمل اب بھی جاری ہے الا ماشاء اللہ۔ آپ نے ہمیں برداشت نہ کیا اور نکلنے پر مجبور کیا تو ہم نے اپنے الگ مدارس قائم کیے۔ دوسری وجہ الگ مدارس بنانے کی آپ کا یہ طرز عمل تھا کہ آپ اپنے مدارس کی آٹھ دس سالہ پوری مدت تعلیم کے ہر سال میں اپنے امام کے اقوال وآراء وقیاسات تو پابندی سے پڑھاتے ہیں تاکہ وہ طلبہ کے رگ وریشہ میں رچ جائیں۔ مگر دانستہ طور پر پوری مدت تعلیم میں ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے ناآشنارکھتے ہیں صرف آخری سال میں دورہ حدیث کے نام پر انھیں حدیث کی چھ کتابوں سے گزاردیتے ہیں۔ اور دورہ میں شیخ الحدیث کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ ہراس حدیث کا جواب سمجھائے جو حنفی مذہب کےخلاف ہے فرمائیے یہ حدیث کی تعلیم ہے یا اس کی تردید کی تعلیم؟ ہم نے اپنے الگ مدارس بنائے ہیں تو جس طرح آپ ہرسال اپنے امام کی آراء وقیاسات پابندی سے پڑھاتے ہیں ہم بھی اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی کم از کم ایک کتاب ہرسال پابندی سے پڑھاتے ہیں اس سے احادیث اسی طرح ذہن میں نقش ہوجاتی ہیں جس طرح آپ کے ذہنوں میں آراء وقیاسات اور ایک فائدہ اس کا یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ حالات سے مجبور ہوکر تعلیم
|