میں موجود ہے اس جواب میں ان کے پہلے سوال کے بے جواز ہونے کی تین وجوہ مذکور ہیں۔
پہلی وجہ
”مولوی امجد صاحب کی تحریر میں رفع الیدین کے مواضع کی تعیین واشگاف الفاظ میں موجود ہے“ اور ظاہر ہے کہ قاری صاحب نے اپنا پانچ روایات والا پہلا رقعہ مولوی امجد صاحب کی تحریر کے جواب میں ہی قلم بند فرمایا تھا تو مولوی امجد صاحب کے اپنی تحریر میں رفع الیدین کے مواضع کی تعیین فرمادینے اور قاری صاحب کا ان کی تحریر کا جواب دے لینے کے بعد سوال کرنا”کون سی جگہ رفع الیدین کرنا چاہیے“الخ بے جواز نہیں تو اور کیا ہے۔
دوسری وجہ
”انہی مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا آپ نے دعویٰ کیا ہوا ہے“اس وجہ کو خود قاری صاحب بھی تسلیم فرما چکے ہیں چنانچہ وہ لکھتے ہیں۔ ”لہٰذا آپ کے تین سوالوں کا کوئی جواز نہیں الخ یہ تو مولانا صاحب اس وقت فرماتے جب کہ میں منسوخ کا قائل ہوتا“(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص1)تو گزارش ہے کہ بندہ نے یہ اسی لیے کہا کہ آپ منسوخ ہونے کے قائل ہیں چنانچہ آپ کے منسوخ ہونے کے قائل ہونے پر دلا لت کرنے والے آپ کے ہی اقوال آپ کے ہی پہلے اور پانچویں رقعہ کے حوالہ سے پہلے نقل کیے جا چکے ہیں تو لیجئےآپ کے اپنے ہی اس بیان کے مطابق آپ کے پہلےسوال کا کوئی جواز نہ رہا۔
تیسری وجہ
”میرے رقعہ میں کئی جگہ رفع الیدین کے مواضع کا ذکر ہے“تو غور کیجئے بندہ کے رقعہ میں کئی جگہ رفع الیدین کے مواضع کا ذکر دیکھ اور پڑھ کر سوال کرنا ”کون سی رفع الیدین کرنا چاہیے“الخ بے جواز نہیں تو اور کیا ہے۔ ؟
قاری صاحب کا دوسرا سوال اور اس کا جواب
2۔ قاری صاحب کا دوسرا سوال ہے“ رفع الیدین فرض ہے یا واجب ہے یاسنت ہے یامستحب ہے“ بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھا” دوسرے سوال کی اس
|