Maktaba Wahhabi

562 - 896
الكوفة في نفي رفع اليدين في الصلاة عند الركوع وعند الرفع منه، وهو في الحقيقة أضعف شئ يعول عليه لأن له عللا تبطله) (تحفۃ الاحوذی ج 1 ص 220) مطلب یہ ہے کہ حضرت حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ تلخیص میں لکھتے ہیں کہ”حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کو اس روایت کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن اور ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح کہا اور حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں وہ میرے ہاں ثابت نہیں اور ابوحاتم کہتے ہیں یہ روایت خطا ہے اور امام احمد بن حنبل اور ان کے استاد حضرت یحییٰ بن آدم رحمۃ اللہ علیہ دونوں فرماتے ہیں وہ روایت ضعیف ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان دونوں بزرگوں کا یہ فیصلہ ان دونوں سے نقل فرمایا اور اس فیصلہ پر ان دونوں کی متابعت وموافقت کی اور امام ابوداؤد فرماتے ہیں وہ روایت صحیح نہیں اور دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں وہ ثابت نہیں اور ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں کوفیوں کے لیے نماز میں رکوع جاتے اور اس سےسر اٹھاتے وقت رفع الیدین کی نفی میں جتنی روایات ہیں ان میں یہ روایت سب سے اچھی ہے اور درحقیقت وہ ضعیف ترین شی ہے کیونکہ اس کی کئی علتیں ہیں جو اس کے قابل احتجاج ہونے میں مانع ہیں۔ ملحوظہ قاری صاحب نے عرف شذی کے حوالہ سےلکھاہے:(وصححه ابن القطان) الخ۔ مگر درایہ برحاشیہ ہدایہ(ج 1 ص 112) میں لکھا ہے: (وقال ابن القطان : هو عندي ضحيح إلا قوله، ثم لا يعود، فقد قالوا : إن وكيعا كان يقولها من قبل نفسه اھ) جس سے صاف ظاہر ہے کہ ابن القطان رحمۃ اللہ علیہ جملہ ثُمَّ لَا يَعُودُ کو صحیح نہیں سمجھتے اس لیے صاحب عرف شذی کا بلا استثناء(وصححه ابن القطان) لکھنا درست نہیں۔ چنانچہ معارف السنن میں نیل الفرقدین سے التقاطاً اور اختصاراً نقل کرتے ہوئے
Flag Counter