أَبُو دَاوُدَ: هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ)
(سنن ابی داود ج1 ص199۔ مطبوع مصر)
علامت: اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان دو خطوں کے درمیان مذکور عبارت سنن ابی داؤد کے بعض نسخوں میں موجود ہے اور بعض نسخوں میں موجود نہیں بہر حال اس فیصلہ (لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ) کی حضرت الامام ابو داود کی طرف نسبت بالکل صحیح اور درست ہے جس سے کوئی مجال انکار نہیں۔ یہ بندہ سنن ابی داود کا محولہ بالا نسخہ رقعہ رساں کے ہاتھ آپ کی خدمت میں بھیج رہا ہے تاکہ آپ بذات خود حضرت الامام ابو داود کے فیصلہ کے سنن ابی داؤد میں موجود مذکور ہونے کو اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیں تو برائے مہر بانی کتاب پہنچتے ہی مطلوبہ صفحہ نکال کر مندرجہ بالا عبارت آپ دیکھ لیں اور کتاب اسی وقت رقعہ رساں کو واپس کردیں۔
پھر حضرت الامام ابو داود اور ترجمۃ الباب میں بھی اپنی اس عبارت (لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ) میں مذکور فیصلہ کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں کیونکہ ان کے ترجمۃ الباب کے لفظ ہیں ( مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ) جس نے رکوع والے رفع الیدین کو ذکر نہیں کیا اور واضح ہے کہ کسی شے کے ذکر کی نفی سے اس شےکی نفی نہیں ہوتی تو حضرت الامام ابو داود کا یہ ترجمۃ الباب اس بات کی طرف رمزہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی جو روایت صحیح ہے اس میں تو رکوع والے رفع الیدین کی نفی نہیں صرف اس میں رکوع والے رفع الیدین کا ذکر نہیں اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی جس روایت میں رکوع والے رفع الیدین کی نفی ہے ان کی وہ روایت صحیح ہی نہیں اور یہ ترجمۃ الباب سنن ابی داؤد کے تمام نسخوں میں موجود ہے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے متعلق حافظ دار قطنی کا فیصلہ
بندہ نے تلخیص کے حوالہ ہی سے لکھا تھا(وقال الدارقطني:لم يثبت) اور دارقطنی فرماتے ہیں وہ ثابت نہیں“(میرا رقعہ نمبر 1ص4)اس کو پڑھ کر قاری صاحب
|