Maktaba Wahhabi

778 - 896
تھے کہ تیرے گھر میں لڑکی ہو گی یا لڑکا اورجو آپ بتلا دیتے تھے وہی ہوتا تھا۔ “(ارواح ثلثہ150 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی) گویا نانوتوی صاحب کےعقیدہ کے مطابق غیب کی پانچ چابیوں میں سے ایک چابی عبداللہ خاں کے پاس تھی۔ تیسری حکایت: 3۔ حاجی دوست محمد خاں دہلوی مولانا رشید احمد گنگوہی کے ایک نہایت مخلص خادم تھے۔ ایک باراُن کی اہلیہ کی طبیعت سخت خراب ہوگئی۔ اب اس کے بعد کا واقعہ تذکرۃ الرشید، کے مصنف کی زبانی سنیے۔ علالت کی سنگینی کا حال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ: ”ہاتھ پاؤں کی نبضیں چھوٹ گئیں، غشی طاری ہوگئی اور تمام ٹھنڈا ہو گیا۔ حاجی صاحب کو اہلیہ سے محبت زیادہ تھی۔ بے قرارہو گئے۔ پاس آکر دیکھا تو حالت غیر تھی، صرف سینہ میں سانس چلتا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ زندگی سے مایوس ہو گئے رونے لگے اور سرہانے بیٹھ کر ”یٰسین شریف“پڑھنی شروع کردی۔ چند لمحے گزرے تھے کہ دفعۃً مریضہ نے آنکھیں کھول دیں اور ایک لمبا سانس لے کر پھر آنکھ بند کر لی۔ سب نے سمجھ لیا کہ اب وقت اخیرہے۔ حاجی دوست محمد خاں اس حیرت ناک نگاہ کو دیکھ نہ سکے بےاختیار وہاں سے اُٹھے اور مراقب ہو کر حضرت امام ربانی کی طرف متوجہ ہوئے کہ وقت آگیا ہو تو خاتمہ بالخیر ہو اور زندگی باقی ہے تو یہ تکلیف جو متواتر تین دن سے ہو رہی ہے رفع ہو جائے۔ مراقبہ کرنا تھا کہ مریضہ نے آنکھیں کھول دیں اور باتیں کرنی شروع کردیں۔ نبضیں ٹھکانے آگئیں اور افاقہ ہو گیا دو تین دن میں قوت بھی آگئی اور بالکل تندرست ہو گئیں۔ “(تذکرۃ الرشید ج2ص221)
Flag Counter