Maktaba Wahhabi

867 - 896
کلام۔ ایک اعتراض یہاں نیا کیا ہے کہ”مشکوۃ میں ہے کہ یہ منسوخ ہے“یہ بات بھی درست نہیں کیونکہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب روایت جس میں گھٹنے پہلے رکھنے کا ذکر ہے ثابت ہی نہیں ناسخ کیسے بن گئی؟اور اگر ثابت بھی ہو تو نسخ کے لیے تاریخ کا علم ضروری ہے فرمائیے وہ ان دونوں روایتوں کے کون سے لفظ سے نکلتی ہے۔ اقوال ابی حنیفہ میں تعارض: یہ بات واضح کرنے کے بعد کہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تعارض نہیں، میں نے لکھا تھا کہ اقوال ابی حنیفہ میں تعارض ہے اگر آپ فرمائیں تو ان کے کلام میں تعارض کا ثبوت پیش کرنا میری ذمہ داری ہے ان شاء اللہ۔ (ایک دین ص52) الحمدللہ قاضی صاحب نے اس پر سکوت فرمایا کیونکہ امام صاحب کے اقوال کا آپس میں متعارض ہو نا روز روشن کی طرح واضح ہے اگر قاضی صاحب انکار کرتے تو میں اس کی مثالیں پیش کرتا۔ محترم قاضی صاحب ایک طرف آیات و احادیث ہیں جن کے متعلق آپ خود مانتے ہیں کہ نفس الامر (حقیقت) میں ان کے اندر تعارض نہیں اور وہ ہیں بھی اللہ کی طرف سے اور ایک طرف اقوال امام ہیں جن کا باہمی تعارض سب دنیا کو معلوم ہے اور وہ اللہ کی طرف سے بھی نہیں۔ تو اگر آپ نے اقوال امام کو آیات و احادیث پر ترجیح دی تو وہ جواب سوچ رکھیں جو قیامت کے دن آپ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کریں گے میرے ساتھ بات کرتے ہوئے ہو سکتا ہے آپ تاویلات کرتے جائیں اور حق کو تسلیم نہ کریں مگر اس دن کو بھی یاد رکھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عدالت الٰہیہ میں امت کے ترک قرآن و حدیث کا استغاثہ دائر کریں گے۔ کیا وہاں بھی تاویلات کا یہ چکر چل سکے گا؟ واسطہ کی بحث: قاضی صاحب نے اپنی پہلی تحریر جب خالد صاحب کے ہاتھ میری طرف
Flag Counter